بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست: اہم سیاسی ارکان کا وزارت داخلہ سے رجوع
اسلام آباد: وزارت داخلہ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی باضابطہ درخواست موصول ہو گئی ہے۔ یہ درخواست پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما بیرسٹر گوہر اور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کی جانب سے دی گئی ہے، جنہوں نے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے فوری ملاقات کی اجازت طلب کی ہے۔درخواست کے متن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ آخری بار 3 اکتوبر کو پی ٹی آئی کے وکلا کی عمران خان سے ملاقات ہوئی تھی، اور اب ایک بار پھر فوری ملاقات کرنے کی ضرورت ہے۔ بیرسٹر گوہر اور صاحبزادہ حامد رضا نے وزارت داخلہ سے درخواست کی ہے کہ انہیں عمران خان سے جیل میں ملاقات کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اہم معاملات پر تبادلہ خیال کر سکیں۔ درخواست میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جیل میں قید عمران خان کی موجودہ صورتحال اور سیاسی حکمت عملی پر بات چیت کے لیے یہ ملاقات ضروری ہے۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ عمران خان کی بہن نورین خان نیازی نے بھی اپنے بھائی سے ملاقات کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عدالت نے ان کی درخواست پر فوری کارروائی کرتے ہوئے عمران خان اور ان کی بہن نورین نیازی کی ملاقات کروانے کا حکم دیا تھا۔ نورین نیازی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بھائی کی خیریت جاننا چاہتی ہیں اور جیل میں ان سے بات چیت کرنا چاہتی ہیں۔عمران خان کو گزشتہ چند مہینوں سے اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے، اور ان کی سیاسی سرگرمیاں جیل کی دیواروں کے پیچھے محدود ہو چکی ہیں۔ اس دوران ان کے وکلا اور قریبی ساتھیوں نے جیل میں ان سے ملاقات کے لیے کئی بار درخواست دی ہے، تاہم ان ملاقاتوں کی اجازت ہر بار نہیں دی جاتی۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ موجودہ سیاسی حالات میں عمران خان سے ملاقات اہم ہے تاکہ مستقبل کی سیاسی حکمت عملی پر غور کیا جا سکے۔
صاحبزادہ حامد رضا، جو سنی اتحاد کونسل کے سربراہ ہیں، کا پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ قریبی تعلق رہا ہے، اور وہ متعدد مواقع پر پی ٹی آئی کی سیاسی حکمت عملی میں شامل رہے ہیں۔ ان کی اس درخواست سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی و مذہبی قوتیں اب بھی عمران خان کی رہنمائی میں سرگرم رہنا چاہتی ہیں۔یہ ملاقات کی درخواست سیاسی حلقوں میں ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے، کیونکہ عمران خان کی جیل میں موجودگی کے باوجود ان کی سیاسی اہمیت کم نہیں ہوئی۔ ملک میں سیاسی صورتحال کی پیچیدگی کے پیش نظر، ایسی ملاقاتیں عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی کی مستقبل کی حکمت عملی کے لیے اہم ہو سکتی ہیں۔