سائبر فراڈ،غریبوں کے نام پر بنے بینک اکاؤنٹ فروخت کرنے والا گرفتار
بھارت میں بھوپال کی کولار پولیس نے ایک بڑے سائبر فراڈ اور اکاؤنٹ بیچنے والے گروہ کا پردہ فاش کیا ہے، جس میں ایک مرکزی ملزم راہل سریواستو عرف ببلو، جو کہ محض ساتویں کلاس تک پڑھا لکھا ہے، نے غریب مزدوروں کے کاغذات استعمال کر کے فرضی بینک اکاؤنٹس کھولے اور انہیں سائبر فراڈ کرنے والوں کو فروخت کیا۔
ملزمین کے قبضے سے پولیس نے بڑی تعداد میں مشتبہ اشیاء برآمد کی ہیں، جن میں 3 کارڈ سوائپ مشینیں، 6 موبائل فون، 34 کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز، 20 چیک، 24 چیک بک، 6 پاس بک، 77 سم کارڈز، 2 ڈائریاں، 12 اے ٹی ایم کارڈز، 1 لیپ ٹاپ، 2 وائی فائی راؤٹرز اور 8 لاکھ روپے نقدی شامل ہیں۔ملزمان کا گروہ آدھار اور پین کارڈ بنوانے کے بہانے غریب مزدوروں کے کاغذات حاصل کرتا تھا اور ان سے فرضی بینک اکاؤنٹس کھلواتے تھے۔ پھر یہ اکاؤنٹ سائبر فراڈ کرنے والوں کو فروخت کیے جاتے تھے۔ مرکزی ملزم راہل سریواستو نے اعتراف کیا کہ وہ 45 ہزار روپے میں دو اکاؤنٹس فروخت کرتا تھا، جس میں ایک اکاؤنٹ خود اس کا تھا اور دوسرا اس کی بیوی کا۔
پولیس تحقیقات کے دوران یہ بھی پتہ چلا کہ راہل سریواستو کو اس کاروبار کا آئیڈیا گھنشیام سنگرولے نے دیا تھا، جو ایک اور ملزم ہے۔ گھنشیام نے راہل کو باگسیونیا کے علاقے میں رہنے والے لیو ان پارٹنرز، نکیتا پرجاپتی اور نتیش پرجاپتی سے ملوایا، جنہوں نے فرضی اکاؤنٹس کھولنے کا کام شروع کیا تھا۔ ان افراد نے مزدوروں اور غریبوں کو لالچ دے کر ان کے دستاویزات حاصل کیے اور ان سے اکاؤنٹس کھلوائے، جو بعد میں بیچ دیے گئے۔پولیس نے 19 دسمبر 2024 کو بینک آف مہاراشٹر کی کولار روڈ برانچ سے ایک ای میل موصول ہونے کے بعد اس معاملے کی تحقیقات شروع کی تھی۔ ای میل میں بتایا گیا تھا کہ راہل سریواستو کے دو بینک اکاؤنٹس میں تین مہینے کے دوران تقریباً تین کروڑ روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں۔ پولیس نے ان اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کیں اور ملزم سے تفتیش کی، جس کے بعد اس نے اس سارے گروہ کے بارے میں پولیس کو آگاہ کیا۔
ایڈیشنل ڈی سی پی ملکیت سنگھ کے مطابق، پولیس نے ملزمین کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا ہے۔ مرکزی ملزم، اس کی بیوی، ایک لڑکا اور ایک لڑکی، جو لیو ان پارٹنرز تھے، کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گروہ سینکڑوں اکاؤنٹس بیچ چکا تھا، اور تحقیقات جاری ہیں تاکہ اس گروہ کے مزید افراد تک پہنچا جا سکے۔اس انکشاف کے بعد پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے آدھار اور دیگر اہم دستاویزات کی حفاظت کریں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوراً متعلقہ حکام کو دیں۔