مزید دیکھیں

مقبول

پٹرولیم کمپنیاں کام کی بجائےبینک میں رقم رکھ کر سود کھارہیں،قائمہ کمیٹی میں انکشاف

اسلام آباد (محمد اویس) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پیٹرولیم میں انکشاف ہوا ہے کہ پیٹرولیم کمپنیوں کا سی ایس آر کے پیسے بینکوں میں پڑے ہوئے ہیں اور ڈسٹرکٹ ویلفیر کمیٹی غیر فعال ہونے کی وجہ سے کوئی فلاحی کام تیل وگیس نکلنے والے اضلاع میں نہیں ہورہاہے،بینکوں میں 6ارب روپے سے زائد رقم پڑی ہے فلاحی کام نہ ہونے کی وجہ سے متعلقہ علاقوں میں تیل و گیس کا کام کرنے والی کمپنیوں کو آپریشن میں شدید مشکلات ہیں مقامی لوگ ہم سے خوش نہیں ہیں ،ممبر کمیٹی شاہد خٹک نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ کمپنیاں خود کام نہیں کرتی اور بینک میں یہ رقم رکھ کر سود کھارہی ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پیٹرولیم کا اجلاس چیئرمین سید مصطفی محمود کی زیر صدرات ہوا ۔اجلاس میں ممبر کمیٹی سردار غلام عباس،شیزرا منصب،انور الحق ،صلاح الدین جونیجو، شاہد خٹک ،ودیگرممبران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں سیکرٹری پیٹرولیم سمیت ملکی و غیر ملکی تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کے سربراہان و نمائندوں نے شرکت کی ۔سی ایس آر فنڈز کے حوالے سے حکام نے بریفنگ دی گئی ۔ تیل کی تلاش کے دوران کمپنی کو سی ایس آر کی مد میں زون ون ٹو اور تری میں 30ہزار ڈالر سالانہ دینے ہوتے ہیں ،2ہزار بیرل تک پرڈکشن شروع ہوجائے تو پرانے پالیسی کے تحت سالانہ 20ہزار ڈالر اور نئی پالیسی 2009اور 2012کے تحت زون ون میں 50ہزار اور زون ٹو اور تری میں 37ہزار پانچ سو دینے ہوتے ہیں ،سی ایس آر کے استعمال کے لیے 2021کی پالیسی کے لیے ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئر کمیٹی بنائی جاتی ہے جس کا چیئرمین وفاقی وزیر لگاتا ہے جو ایم این اے یا ایم پی اے ہوتا ہے سی ایس آر کے تحت فلاحی منصوبوں کی منظوری کی کمیٹی وزیر کے ماتحت اور اس کمیٹی میں متعلقہ ایم این اے شامل ہوگا ۔ممبر کمیٹی نے کہاکہ سی ایس آر میں پیسے جمع ہوئے ہیں مگر استعمال نہیں ہورہاہے ۔پی پی ایل کمپنی کے حکام نے بتایا کہ کمیٹی کی عدم تشکیل کی وجہ سے پیسے جمع ہیں مگر استعمال نہیں ہورہے کمیٹی فعال ہوجائے تو اس سے پیسے لگنا شروع ہوجائیں گے ۔ پیسے خرچ نہ ہونے کی وجہ سے مقامی لوگ کمپنی کے آپریشن میں رکاوٹ ڈالتے ہیں ۔

حکام نے کہاکہ ملک میں تیل و گیس کی تلاش کرنے والی 10غیر ملکی اور 9ملکی کمپنیاں کام کررہی ہیں ۔ کمیٹی نے تیل اور گیس کی تلاش و پیداواری علاقوں میں فنڈز کا استعمال نہ ہونے کا انکشاف ہوا ۔متعلقہ علاقوں میں فنڈز استعمال پر فیصلہ سازی کرنے والی کمیٹیاں فعال نہیں ۔جلد ہی یہ کمیٹیاں بن جائیں گی ۔رکن کمیٹی اسدعالم نیازی نے کہاکہ کمیٹیاں نہ ہونے سے تیل و گیس کی پیداواری کمپنیوں کی طرف سے فلاحی منصوبوں پر فندنگ رک چکی ۔پٹرولیم کمپنیوں کے سوشل ویلفیئر فنڈز صرف 22 فیصد استعمال ہونے کا انکشاف ہوا۔حکام نے بتایا کہ کے پی کے سوشل ویلفیئر اکاونٹ میں 1 ارب 44 کروڑ روپے پڑے ہیں، پنجاب کے سوشل ویلفیئر اکاونٹ میں 1 ارب 31 کروڑ پڑے ہیں، پنجاب میں اس وقت تک 42 کروڑ 74 لاکھ فنڈز خرچ کیے گئے ہیں، 19 پٹرولیم کمپنیاں سی ایس آر میں اپنے فنڈز جمع کرا دیتی ہیں، سی ایس آر فنڈز استعمال کرنے کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ کی ہوتی ہے، ضلعی سطح پر کمیٹیاں تشکیل نہ دینے کے باعث فنڈز استعمال نہیں ہوئے، سی ایس آر فنڈز اگر متعلقہ شہروں میں لگے تو نمایاں ترقی ہوگی،

ممبران کمیٹی نے کہاکہ سی ایس آر فنڈز متعلقہ شہروں کے عوام کی فلاح پر خرچ ہونا چاہئیں، ممبر شاہد خٹک نے کہاکہ فنڈز کے پیسے اس لیے نہیں ہوتے کمپنیاں سود پر پیسے لے رہی ہیں، یہ فنڈز سے پیسے نکال کر ٹرسٹ اکاونٹ میں ڈال دیتے ہیں، ممبر کمیٹی نے کہاکہ فنڈز کے استعمال میں رکاوٹ مقامی نمائندوں کی آپس کی مخالفت ہے، کیوں نہ کمپنیوں کو سی ایس آر فنڈز خرچ کرنے کا اختیار دیا جائے، شہروں میں سوشل ویلفیئر کے کئی منصوبے ہوتے ہیں یہ رقم استعمال کیوں نہیں ہوئی، حکام نے بتایا کہ کمپینوں نے اس وقت سی ایس أر فنڈز کی مدمیں 9ارب 95کروڑ جمع کرائے ہیں اس وقت مختص رقم میں سے محض 3ارب 70کروڑ استعمال ہوسکے ۔6 ارب 24کروڑ کی رقم اب تک خرچ نہیں ہوسکی،قائمہ کمیٹی نےسی ایس آر کے معاملے پر سب کمیٹی بنانے کافیصلہ کرلیا. جس کی باقاعدہ منظوری اگلے کمیٹی اجلاس میں دی جائے گئی ۔ذیلی کمیٹی سوشل ویلفیئر فنڈز کے استعمال میں رکاوٹوں کا تعین کرے گی کمیٹی سی ایس آر فنڈز کے استعمال سے متعلق سفارشات بھی دے گی،ممبر کمیٹی شاہد خٹک نے کہاکہ کمپنیاں سی ایس آر کے پیسے بینکوں میں رکھتے ہیں اور اس پر سود لے رہے ہیں اور عوام پر نہیں لگارہے ہیں۔ پیسوں کے خرچ نہ ہونے پر سب سے زیادہ قصور کمپنیوں کا ہے جو پیسے جاری نہیں کرتے ۔

کمپنیوں کے نمائندوں نے کمیٹی سے سے اپیل کی کہ سی ایس آر کے پیسے پڑے ہوئے ہیں کمیٹی ہو جلد ازجلد فعال کیا جائے تو ہی پیسے خرچ ہوسکیں گے ۔ مول کے نمائندے نے کہاکہ کوہاٹ میں پیسے جاری نہیں ہورہے کیس کاپریشر کم ہوتا ہے تو مقامی لوگ ہمارے گیٹ بند کردیتے ہیں۔ کمپنیوں کے نمائندے نے موقف دیتے ہوئے کہاکہ پیٹرولیم کمپنیوں کے لیے سیکورٹی کے مسائل شدید ہو رہے ہیں ،سیکورٹی مسائل کی وجہ سے ہمارے مالی معاملات متاثر ہو رہے ہیں ،جب سے فنڈز کمپنیوں سے کمیٹیوں کے پاس گئے ہیں فنڈز استعمال نہیں ہو پا رہے،جب فنڈز کمپنیوں کے کنٹرول میں تھے ہم نے علاقے میں میگا پراجیکٹس کیے،ممبر کمیٹی شاہد احمد نے کہاکہ کمپنیاں تاثر دے رہی ہیں کہ تمام مسائل سیاستدانوں کی وجہ سے ہیں ، ان کے سی ایس آر فنڈ کا آڈٹ کیا جائے،عوامی نمائندوں کی مشاورت کے بغیر منصوبے کامیاب نہیں ہو سکتے، پولش پیٹرولیم کمپنی کے سربراہ نے کہاکہ لوگ ہم سے خوش نہیں ہیں ، ہم لوگوں پر خرچ کر رہے ہیں ، سی ایس آر کی رقم خرچ نہیں ہو رہی،دو سال سے رقم خرچ نہیں کی گئی ہے، لوگوں کے مطالبات روز بروز بڑھ رہے ہیں

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan