بنوں کینٹ میں 4 مارچ کو ہونے والے خودکش حملے کے پانچویں حملہ آور کی شناخت ہوگئی ہے، جو کہ افغان شہری تھا۔ حملہ آور کی شناخت محمد فاروق عرف فاروقی کے نام سے ہوئی ہے، جو مولوی شاہ محمد کا بیٹا اور افغانستان کے صوبہ ننگرہار، ضلع جلال آباد، علاقے اخونزادہ کا رہائشی تھا۔

ذرائع کے مطابق، خارجی محمد فاروق افغان طالبان کا متحرک رکن تھا۔ اس کی ایک تصویر طالبان کے یونیفارم میں جبکہ دوسری بنوں کینٹ میں کلیئرنس آپریشن کے بعد لی گئی تصویر منظر عام پر آئی ہے، جس سے اس کے عسکری تعلقات واضح ہو رہے ہیں۔ خارجی محمد فاروق کی فاتحہ خوانی اور تعزیتی نشست آج بروز جمعہ، 14 مارچ کو شہید عبدالولی مسجد میں سہ پہر 1:30 بجے سے 3:30 بجے تک افغانستان میں منعقد ہوگی۔خارجی کے سوگواروں میں اس کے بھائی محمد ابراہیم، محمد ادریس اور مشعل شامل ہیں، جبکہ چچا حاجی ہاشم، حاجی عبداللہ، محمد گل، امان اللہ، اسد اللہ اور حمید اللہ بھی خاندان کا حصہ ہیں۔

4 مارچ کو بنوں کینٹ پر ہونے والے دہشتگرد حملے کی تحقیقات میں پیش رفت جاری ہے۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق، 16 حملہ آوروں میں سے 5 کی شناخت افغان شہریوں سے ہوئی

#نمبر 1۔عبدالہادی عرف حماس مہاجر والد حاجی فضل الرحمٰن .
افغانستان کے صوبہ پکتیا، ضلع گردیز کا رہائشی تھا۔

#نمبر 2۔ نام شمس اللہ حیدری والد حاجی مرام ۔
افغانستان کے صوبہ پکتیا کے ضلع جانی خیل کے علاقے دروزی کلی کا رہائشی تھا۔

#نمبر3۔ نام عبدالرزاق حِجران عرف اظہار والد جنت گل۔
افغانستان کے صوبہ پکتیا، ضلع زرمت کے گاؤں شنکلین کا رہائشی تھا۔
عبدالرزاق کو "الحمزہ خودکش بریگیڈ” کے تحت دہشتگردانہ کارروائیوں کی خصوصی تربیت دی گئی تھی۔ دستیاب تصاویر اور شواہد میں اسے دیگر شدت پسندوں کے ساتھ حملے کی تیاری کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جو ایک منظم نیٹ ورک کی نشاندہی کرتا ہے۔

#نمبر4 شناخت محمد فاروق عرف فاروقی والد مولوی شاہ محمد۔
افغانستان کے صوبہ ننگرہار، ضلع جلال آباد، علاقے اخونزادہ کا رہائشی تھا۔
محمد فاروق افغان طالبان کا متحرک رکن تھا۔ اس کی ایک تصویر طالبان کے یونیفارم میں جبکہ دوسری بنوں کینٹ میں کلیئرنس آپریشن کے بعد لی گئی تصویر منظر عام پر آئی ہے، جس سے اس کے عسکری تعلقات واضح ہو رہے ہیں۔

یہ امر نہایت تشویشناک ہے کہ پکتیا صوبے سے تعلق رکھنے والا یہ تیسرا افغان شہری ہے جو پاکستان میں خودکش حملے میں ملوث پایا گیا۔ سیکیورٹی ادارے اس حملے کے پس پردہ نیٹ ورک اور اس کے سہولت کاروں کا سراغ لگانے کے لیے مزید تحقیقات میں مصروف ہیں۔

Shares: