خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کے علاقے نرمی خیل میں سیکیورٹی فورسز نے 24 نومبر کو خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کامیاب آپریشن کیا، جس کے دوران 25 سے زائد دہشتگرد (خوارج) مارے گئے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق ہلاک دہشتگرد ایک ناکارہ اسکول کی عمارت میں پناہ لیے ہوئے تھے، جسے وہ عارضی ٹھکانے کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ کارروائی کے بعد علاقے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا ہے۔ فورسز نے آپریشن کے بعد علاقے میں کلیئرنس آپریشن بھی شروع کر دیا ہے تاکہ کسی بھی باقی ماندہ خطرے کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق مارے گئے دہشتگردوں میں متعدد افغان باشندے بھی شامل ہیں، جن کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں اسی عزم کے ساتھ جاری رہیں گی تاکہ خطے میں دیرپا امن اور استحکام یقینی بنایا جا سکے۔
دوسری جانب تیراہ کی وادیِ کدر کے شیڈو علاقے میں سیکیورٹی فورسز نے ایک اہم انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیا جس میں کالعدم لشکرِ اسلام کے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق کارروائی کے دوران متعدد شدت پسند مارے گئے۔ذرائع کے مطابق شدت پسند ایک ایسی سیکیورٹی چوکی استعمال کر رہے تھے جو پہلے سے ایک حکمتِ عملی کے تحت خالی کی گئی تھی، تاہم حالیہ دنوں میں وہاں مشاہدے میں آیا کہ کالعدم گروہ کے عناصر اسے دوبارہ اپنے ٹھکانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ اسی تناظر میں بروقت کارروائی کی گئی۔آپریشن کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کا مکمل محاصرہ کرکے آپریشن شروع کر دیا تاکہ کسی بھی مشتبہ یا باقی ماندہ دہشت گرد عنصر کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مارے گئے شدت پسندوں کی شناخت کا عمل جاری ہے جبکہ وادیِ کدر کے وسیع تر علاقے میں مسلسل نگرانی بھی کی جا رہی ہے تاکہ دوبارہ دراندازی کی کوئی کوشش کامیاب نہ ہو سکے۔








