مقتولہ بانو بی بی کی بہن نے کہا ہے کہ بانو کو اپنی ”غلطی“ کا احساس ہوگیا تھا اور وہ خود اپنی جان لینا چاہتی تھیں، مگر اُنہیں اکسا کر بھاگنے پر مجبور کیا گیا۔

بلوچستان کے علاقے ڈیگاری میں پیش آنے والے دوہرے قتل کے واقعے میں مقتولہ بانو بی بی کے بچوں، بہن اور پھوپھی نے میڈیا پر کئی انکشافات کئے ہیں،مقتولہ بانو کے بڑے بیٹے نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اُن کی والدہ روئیں نہیں، نہ ہی خوفزدہ ہوئیں، بلکہ بڑی بہادری سے اپنی جان دی، والدہ نے جاتے ہوئے یہ وصیت کی تھی کہ ’اپنا اور والد کا خیال رکھنا۔‘6 سالہ چھوٹے بیٹے ذاکر احمد،نے کہا کہ ’امی حج کرنے گئی ہیں۔‘

مقتولہ کی بہن اور پھوپھی کے مطابق بانو کو احساس ہوگیا تھا کہ ان سے غلطی ہوئی ہےوہ خاندان اور قبیلے کے سامنے شرمندہ تھی اور کہتی تھی کہ انہیں پستول دے دیا جائے، تاکہ وہ خود کو مار سکے، مگر احسان اللہ نامی شخص نے انہیں بھاگنے پر مجبور کیا،مقتولہ کی بڑی بہن نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا حقائق کے برعکس ”پسند کی شادی“ کا بیانیہ چلا رہا ہے، جو درست نہیں۔

راولپنڈی: لڑکی کا جرگے کے فیصلے پر قتل،پولیس نے قبر کشائی کی اجازت طلب کر لی

ادھر مقتولہ بانو بی بی، اُن کے شوہر نور محمد کے شناختی کارڈز اور بچوں کے ب فارم بھی سامنے آگئے ہیں۔ شناختی دستاویزات کے مطابق بانو بی بی کی عمر 40 سال اور ان کے شوہر نور محمد کی عمر 38 سال تھی۔ مقتولہ کے بچوں کے نام 15 سالہ نور احمد، 14 سالہ باسط خان، 10 سالہ بی بی فاطمہ، 7 سالہ بی بی صادقہ، اور 6 سالہ ذاکر احمد ہیں۔

ویسٹ انڈیز کیخلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلئے قومی اسکواڈ کا اعلان

Shares: