پاکستان کے مختلف حصوں میں حالیہ دنوں میں موسمی آفات نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ، اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات نے ملک بھر میں 23 افراد کی جان لے لی ہے۔ یہ افسوسناک واقعات ملک کے مختلف علاقوں میں رونما ہوئے، جس سے ہر صوبے میں لوگوں کی زندگیاں متاثر ہوئی ہیں۔خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں شدید بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ یہاں پل، مکانات، باغات اور فصلیں شدید متاثر ہوئیں۔ اسی صوبے کے لوئر دیر میں ایک المناک واقعے میں، گھر پر مٹی کا تودہ گرنے سے دو معصوم بچوں کی جان چلی گئی۔کوہاٹ میں ایک اور دلخراش واقعہ پیش آیا جہاں بارش کا پانی ایک گھر میں داخل ہو گیا۔ اس کے نتیجے میں گھر کے تہہ خانے میں سو رہے 11 افراد پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کس طرح غیر منصوبہ بند تعمیرات اور ناقص نکاسی آب کے نظام موسمی آفات کے دوران کتنے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
سندھ کے ضلع تھرپارکر میں آسمانی بجلی گرنے سے 8 افراد جاں بحق ہوئے۔ یہ واقعہ اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ شدید بارشوں کے دوران کھلے میدانوں میں رہنا کتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔پنجاب کے شہر فیصل آباد میں بھی ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں بارش کے باعث ایک گودام کی چھت گر گئی۔ اس حادثے میں ملبے تلے دب کر دو خواتین جاں بحق ہو گئیں۔چترال میں صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ یہاں موسلادھار بارشوں کے باعث دریائے چترال میں اونچے درجے کا سیلاب آیا، جس نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ کوغزی پل، پولیس چوکی، مکانات، مساجد، باغات اور فصلیں سیلابی پانی میں بہہ گئیں۔ اس کے علاوہ، دریا کے کٹاؤ کی وجہ سے چترال مستوج روڈ، گلگت اپر چترال روڈ، کالاش ویلی روڈ اور شی شی کوہ ویلی روڈ بھی بند ہو گئیں، جس سے علاقے کا رابطہ باقی ملک سے منقطع ہو گیا ہے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کو فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی، طویل مدتی حکمت عملی کے تحت آفات سے بچاؤ کے منصوبوں، بہتر انتباہی نظام، اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ملک کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی ، اموات 23 تک جا پہنچی
Shares:







