بارکھان،راڑہ شم کے مقام پر بسوں سے اتار کر 23 افراد قتل،24 گاڑیاں نذر آتش

بلوچستان لہولہان،دہشت گردانہ حملوں میں 39 افراد کی موت،جوابی کاروائی میں 12 دہشتگرد جہنم واصل
0
253
barkhan

بلوچستان لہو لہان ، ایک ہی دن میں مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کے ہاتھوں 39 افراد کی موت ہوگئی، جوابی کاروائی میں 12 دہشت گرد جہنم واصل ہو گئے

بارکھان ،راڑہ شم کے مقام پر رات گئے فائرنگ ،23افرادجاں بحق ہو گئے ہیں،تمام افراد کو بسوں سے اتار کرفائرنگ کرکے قتل کیاگیا ،ملزمان نےراڑہ شم شاہراہ پر ناکہ لگا کر مسافروں کو بسوں سے اتارا ،ملزمان نے 24 گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا ،جاں بحق تمام افراد کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے ،بلوچستان کے ضلع موسی خیل کے علاقے راڑہ شم میں یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا،یہ جگہ پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان سے متصل بلوچستان کے ضلع بارکھان اور موسیٰ خیل کے درمیان واقع ہے۔اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری و ریسکیو ٹیمیں موقع پرپہنچ گئیں،لاشوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے.

ایس ایس پی موسیٰ خیل ایوب اچکزئی کے مطابق تمام افراد کو ٹرکوں اور مسافر بسوں سے اتار کر فائرنگ کر کے قتل کیا گیا،مسلح افراد نے بین الصوبائی شاہراہ پر ناکہ لگاکر مسافروں کو بسوں سے اتارا،واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، اطلاعات کے مطابق دہشتگردوں نے 24 گاڑیاں جلا دیں، جن میں 2 کاریں، 6 ٹرک، 10 مزدا، 4 پک اپ، 2 ویگن شامل ہیں،علاوہ ازیں قلات میں فائرنگ کر کے پولیس اور لیویز سمیت 10 افراد کو شہید کیا گیا ہے.

موسیٰ خیل میں دہشت گردوں کے ہاتھوں گاڑیوں سے اتار کر مارے گئے افراد کی فہرست
موسیٰ خیل میں دہشتگردی کا افسوسناک واقعہ،اندوہناک واقعہ میں لیہ کے رہائشی دو سگے بھائی بھی قتل کر دیئے گئے ،دہشتگردوں نے غلام مرتضیٰ اور محمد ضمیر کو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتارا،دونوں بھائیوں کا تعلق 125 ٹی ڈی اے ضلع لیہ سے تھا،پھلوں کا کاروبار کرتے تھے،موسی خیل میں مارے جانیوالے افراد کی مکمل فہرست سامنے آ گئی،مارے جانے والے افراد میں ملتان، وہاڑی، لاہور ، فیصل آباد، ساہیوال و دیگر شہروں کے افراد شامل ہیں.

دہشت گردوں نے رات کے اندھیرے کا فائدہ اٹھایا، 2 سے 3 جگہوں پر حملہ کیا، ترجمان بلوچستان حکومت
ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے موسیٰ خیل کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ موسیٰ خیل کا علاوہ ڈیرہ غازی خان سے ملتا ہے اور چھوٹی شاہراؤں پر عموما اتنی زیادہ سکیورٹی نہیں ہوتی، دہشتگردوں نے رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسافروں کو قتل کیا، دہشت گردوں نے رات کے اندھیرے کا فائدہ اٹھایا، 2 سے 3 جگہوں پر حملہ کیا، موسیٰ خیل کے علاقے راڑہ شم میں دہشت گردوں نے کچھ مسافروں کو شناخت کر کے گاڑیوں سے اتارا، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر اہم اجلاس طلب کر لیا ہے، ان واقعات کے خلاف سب کو مل کر کوشش کرنی ہو گی،دھماکے سے متاثرہ ریلوے پل کی تعمیر میں وقت لگے گا، ابتدائی طور پر لگتا ہے ڈیوائس کے ذریعے ریلوے پل دھماکا کیا گیا،

کولپور اور مچھ ریلوے اسٹیشن کے درمیان پل دھماکے سے تباہ ، پنجاب سندھ ریلوے سروس معطل
بولان کے علاقے دوزان میں کولپور اور مچھ ریلوے اسٹیشن کے درمیان پل تباہ ، پنجاب سندھ ریلوے سروس معطل ہو گئی ہے،درۂ بولان کے علاقے دوزان میں ریلوے پل پر نامعلوم ملزمان نے دھماکا کیا ،دھماکے کے نتیجے میں دوزان میں ریلوے پل گر گیا،بولان پولیس کے مطابق واقعے کے بعد مقامی انتظامیہ اور ریلوے حکام موقع پر پہنچ گئے ہیں،ریلوےحکام کے مطابق ریلوے پل کے گرنے سے پنجاب اور سندھ کے لیے ریل سروس معطل ہو گئی ہے۔

بولان، قومی شاہراہ کولپور کے مقام پر سے6 لاشیں برآمد
بولان، قومی شاہراہ کولپور کے مقام پر سے6 لاشیں برآمد ہوئی ہیں، ایس ایس پی کچھی کے مطابق 2 لاشیں تباہ ہونے والے پل کے نیچے دبی ہوئی تھیں 4لاشیں قومی شاہراہ کولپور کے مقام سے برآمد ہوئیں چاروں افراد کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا، حکام نے بتایا کہ 4 افراد کی لاشیں سول اسپتال منتقل کر دی ہیں لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے

موسیٰ خیل واقعے کے ذمہ دار دہشتگردوں کو سزائیں دی جائیں گی،وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے علاقے موسیٰ خیل میں مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر قتل کرنے کے دہشتگرانہ فعل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے،وزیراعظم شہباز شریف نے موسیٰ خیل میں مسافر بس پر دہشتگرد حملے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کیلیے دعائے مغفرت کی اور شہداء کے لواحقین کیلیے صبر جمیل کی دعا کی،وزیراعظم شہباز شریف نے مقامی انتظامیہ کو لواحقین سے مکمل تعاون اور زخمیوں کو فوری طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو واقعے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ملک میں کسی بھی قسم کی دہشتگردی قطعاً قبول نہیں، موسیٰ خیل واقعے کے ذمہ دار دہشتگردوں کو سزائیں دی جائیں گی،ملک سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک دہشتگردوں کے خلاف جنگ جاری رہےگی۔

سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی سید نیر بخاری کی موسیٰ خیل بلوچستان میں مسافروں کے بہیمانہ قتل کی شدید مزمت کرتے ہوئے کہا کہ مسافروں کی شناخت کرکے قتل کرنے والے مجرمین کو تلاش کرکے نشان عبرت بنانا ہوگا، دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے مددگاروں کو ڈھونڈ نکال کر قانون کے کٹہرے میں لایا جانا ضروری ہے،

دہشتگرد اور سہولت کار عبرتناک انجام سے بچ نہیں پائیں گے.وزیر داخلہ
وزیرداخلہ محسن نقوی نے موسیٰ خیل کے قریب دہشتگردی کے بدترین واقعہ کی شدید مذمت کی ہے،وزیرداخلہ محسن نقوی نے انسانی جانوں کے ضیاع پرگہرے دکھ اور افسوس کااظہار کیا، وزیرداخلہ نےبزدلانہ کارروائی میں جاں بحق افراد کے لواحقین سےاظہارتعزیت وہمدری کی اور کہا کہ موسی ٰخیل میں دہشتگردوں نے معصوم لوگوں کو نشانہ بناکر بربریت کا مظاہرہ کیا. سفاکیت اور ظلم کی انتہا کی گئی.دہشتگرد اور سہولت کار عبرتناک انجام سے بچ نہیں پائیں گے.دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز اورزندگی کے ہر طبقے نے لازوال قربانیاں دیں،

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے موسیٰ خیل میں بسوں،گاڑیوں سے مسافروں کو اتار کر ہلاک کرنے کی شدید مذمت کی ہے،اسپیکر نےحملے میں 23 مسافروں کےجانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ دہشت گردی کی یہ کارروائی انتہائی شرمناک ہے جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،نہتے لوگوں کو نشانہ بنانا انتہائی بزدلانہ فعل ہے،دہشت گردی کی کاروائیاں ہمارے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں ، قوم اور سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پر عزم ہیں،

آفتاب خان شیر پاؤ کا کہنا ہے کہ موسٰی خیل میں 23 افراد کو شناخت کے بعد بہیمانہ طریقے سے قتل اور دہشت پھیلانے کی خاطر 10 گاڑیوں کو آگ لگانے کی واقعہ نے دہلا کر رکھ دیا۔ دہشتگرد ملک بھر میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ خوف کی فضا نے سماجی و معاشی سرگرمیوں کو تباہ کردیا ہے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کو امن و امان کے قیام اور دہشتگردی کے مکمل خاتمہ کے لیے فوری اور سخت ترین اقدامات کرنا ہونگے

جس لرزہ خیز انداز میں 23 شہریوں کو قتل کیا گیا وہ انتہائی قابل مذمت اور سخت تکلیف دہ ہے۔حافظ نعیم الرحمان
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہناہے کہ موسیٰ خیل بلوچستان میں جس لرزہ خیز انداز میں 23 شہریوں کو قتل کیا گیا وہ انتہائی قابل مذمت اور سخت تکلیف دہ ہے۔ یہ ہمارے سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے،حکومت اپنے شہریوں کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوتی نظر آرہی ہے۔ سندھ اورجنوبی پنجاب میں کچے کے ڈاکوؤں کو کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے تو بلوچستان اور کے پی میں دہشت گرد جب جسے چاہے نشانہ بنالیتے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک صارف نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بیرونی آقاؤں کے پیسے پر پلنے والے دہشت گردوں نے گزشتہ شب بلوچستان کے اضلاع کی مختلف شاہراہوں پر عام شہریوں کو روک کر انکی گاڑیوں کو جلا دیا اور 23 نہتے بے گناہ افراد کو شہید کر دیا گیا کیا یہ دہشت گرد تنظیمیں بلوچ حقوق کی محافظ ہوسکتی ہیں؟ ان کو صرف اپنے مفادات عزیز ہیں،جس کے حصول کے لیے بے یہ انسانیت کا قتل کررہے ہیں!!

ایک صارف نے لکھا کہ آپریشن گولڈسمتھ بینقاب ہوتےہی دشمن کی اصلیت سامنےآگئی۔را کے زرخرید غلاموں نے بلوچستان میں ایکساتھ پانچ مقامات پرحملے کرکے بدامنی پھیلانےکی کوشش کی،مگر الحمدللہ پاک فوج کی بروقت کارروائی نےان کےعزائم خاک میں ملادیےاپنی ناکامی چھپانےکیلئےبزدل دہشتگردوں نے ایک مسافربس کونشانہ بنایا۔

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں کسی کے لاپتہ ہونے پر آسمان سر پر اٹھانے والے سرخوں اور لبرل سے سوال،بی ایل اے کے دہشت گردوں کے ہاتھوں نہتے شہریوں کے قتل پر کوئی مذمت یا ہمدردی کا اظہار کیا جائے گا؟یا یہ سہولت صرف دہشت گردوں کے لیے دستیاب ہے اور آپ صرف اداروں اور ریاست پر بہتان تراشیوں کی ذمہ داری پوری کریں گے؟

صحافی امجد حسین بخاری نے ایکس پر لکھا کہ موسی خیل میں بے سدھ پڑے یہ پاکستانی حجام، نان بائی، دیہاڑی دار مزدور اور سرکاری ملازمین شکوہ کناں ہیں کہ انہیں کس جرم کی سزا ملی؟ یہ 23کمزور ، نہتے اور اپنوں کے رزق کی تلاش میں زندگی کی بازی ہار گئے، لیکن میں حیران ہوں کہ سمگلنگ رکنے کے بعد ہی انہیں گولیوں کا نشانہ کیوں بنایا گیا؟ میری سمجھ میں نہیں آرہا کہ بنگلہ دیش میں را کی ناکامی کے بعد ہی ایسا کیوں ہوا؟ میں سوچ میں پڑ گیا ہوں کہ اس سانحے سے قبل لاپتہ افراد پر بار بار ٹوئٹس کرکے بیانیہ کیوں بنایا گیا؟ میں بین الاقوامی نشریاتی اداروں پر کل سے بلوچستان کی مسلسل کوریج دیکھ کر بھی سمجھ نہیں پارہا۔ گوادر کی ترقی، بلوچستان کی خوشحالی کسے ہضم نہیں ہورہی؟ اب ان ڈاٹس کو ملائیں تو آپکو ان 23نہتے پاکستانیوں کے قاتلوں کا سراغ مل جائے گا۔

جب تک آخری دہشت گرد زندہ ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی، بلاول
پی پی پی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے بلوچستان میں دہشت گردوں اور ریاست مخالف عناصر کے ہاتھوں بے گناہ شہریوں کے قتل کی شدید مذمت کی ہے،بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈز چیک کر کے بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنانا انتہائی افسوسناک ہے،ان دہشت گردوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے، تمام شعبہ زندگی کے لوگوں کو اس دہشتگردی کے خلاف متحد ہوکر آواز اٹھانی ہوگی، بلوچستان حکومت ایسے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لائے، جب تک آخری دہشت گرد زندہ ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی،

Leave a reply