مختلف شہروں میں موسلا دھار بارش کے نتیجے میں نشیبی علاقے زیر آب آ گئے۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں موسلا دھار بارش کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آ گئی، شدید بارش سے اسلام آباد کا علاقہ بہارہ کہو اٹھال چوک پانی میں ڈوب گیا، بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیااسلام آباد میں موسلادھار بارش کے بعد راول ڈیم کے اسپل وے کھول دیئے گئے، شدید بارش کے باعث مارگلہ ہلز پر ٹریل 2-3-4 اور 5 کو آج بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہےعلاوہ ازیں خیبر پختونخوا اور پنجاب موسلادھار بارش سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا ، چھتیں گرنے اور دیگر واقعات میں کئی افراد جاں بحق ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق بارشوں کے سسٹمز کی موجودگی سے پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور کشمیر میں تیز بارشوں، آندھی اورژالہ باری کا امکان ہےاین ڈی ایم اے نے نشیبی علاقوں میں پانی بھرنے اور ندی نالوں میں طغیانی کے خدشے کے پیش نظرمتعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا ہے۔
پنجاب میں شدید بارشیں اور سیلاب کی وجہ سے تربیلاڈیم 99 فیصد تک بھر گیافلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق تربیلاڈیم میں پانی کا لیول1549.20 فٹ ریکارڈ کیا ہے جو 99 فیصد جبکہ منگلاڈیم میں پانی کا لیول 1219.40 فٹ ہونے کے بعد 76فیصد تک بھر گیا ہےاسی طرح راول ڈیم کا لیول 1751.70 فٹ، خانپور ڈیم 1979 فٹ، سملی ڈیم کا لیول 2313.90 فٹ ہے۔
ادھر دریائے سندھ میں گڈو بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد 5 لاکھ 43 ہزار 184 اور اخراج 5 لاکھ 7 ہزار853 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے، دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے اور ہیڈ سلیمانکی پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ تربیلا کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
اس کے علاوہ دریائے راوی کے اہم مقامات پربہاؤ معمول کے مطابق ہے، دریائے راوی کے ملحقہ نالہ بسنتر میں بہاؤ میں کمی کے ساتھ نچلے درجے کا سیلاب ہے، دریائے جہلم، چناب، کابل اور ناری کے اہم مقامات پر بہاؤ معمول کے مطابق ہےڈی جی خان ریجن کے پہاڑی برساتی نالے سنگھڑ، وہواء اور کوڑا میں بھی بہاؤ معمول کے مطابق ہے جبکہ راجن پور ریجن کے پہاڑی برساتی نالوں میں کوئی بہاؤ نہیں ہے۔
دوسری جانب بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث مزید کئی نشیبی علاقے ڈوب گئے اور ہزاروں ایکڑ پرکھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں طوفان سے تباہی کے نتیجے میں اب تک 8 افراد جاں بحق اور 47 زخمی ہوگئے جبکہ تیز ہواؤں، آندھی اور بارش کے باعث متعدد دیواریں اور چھتیں گر گئیں، طوفان کی رفتار 100 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ریکارڈ کی گئی۔
ڈپٹی کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان عبدالناصر خان نے ضلع میں طوفان سے ہونے والے نقصانات اور جانی نقصان کے سرکاری اعداد و شمار جاری کر دیے،رپورٹ کے مطابق طوفان کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں سے 5 تحصیل ڈیرہ اسماعیل خان اور 3 تحصیل پہاڑپور سے ہیں جبکہ 47 زخمیوں میں سے 41 کا علاج ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال اور 6 کا میاں محمد ٹیچنگ اسپتال میں جاری ہے۔
زخمیوں میں 3 افراد کی حالت تشویشناک ہے، جو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ 18 زخمیوں کو مشاہدے کے لیے مختلف اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے، حادثات میں معمولی زخمی ہونے والے 26 افراد کو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔ اب تک تحصیل کلاچی، درازندہ، پاروہ اور درابن سے کوئی ہلاکت یا زخمی کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ڈپٹی کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان عبدالناصر خان، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ڈیرہ اور اسسٹنٹ کمشنر سید ارسلان نے دیر رات تک اسپتالوں کا دورہ کیا اور ریسکیو آپریشنز کی نگرانی کے ساتھ ساتھ زخمیوں کی عیادت کی۔ انہوں نے متاثرین کے لیے فوری طبی امداد اور سہولیات کو یقینی بنانے کے لیے اسپتال انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کیا۔
ضلعی انتظامیہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز کو مزید تیز کر دیا گیا ہے، اور زخمیوں کو بروقت طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ عوام سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں متعلقہ حکام سے فوری رابطہ کریں ۔
طوفان کے باعث درخت جڑوں سے اکھڑ کر سڑکوں پر گر گئے، جس سے ٹریفک متاثر ہوگئی جبکہ گھروں اور عمارتوں پر نصب سولر پینلز بھی ٹوٹ کر گر گئے۔ شدید ہواؤں کے باعث بجلی کی فراہمی متاثر ہونے سے ضلع تاریکی میں ڈوب گیا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے مختلف حادثات میں آٹھ افراد کے جاں بحق ہونے پر دلی رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف اور امداد کی فراہمی کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں، ان حادثات کے زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے متاثرین کے نقصانات کے ازالے اور ان کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، صوبائی حکومت متاثرہ خاندانوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور ان کی بھر پور معاونت کرے گی، مصیبت کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں، متاثرین کی امداد کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
خیبر پختونخوا میں ہونے والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث مختلف حادثات میں اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 406 ہوگئی جبکہ 247 افراد زخمی ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے 15 اگست سے اب تک ہونے والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث صوبے کے مختلف اضلاع میں جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی گئی،جاں بحق افراد میں 305 مرد، 55 خواتین اور 46 بچے جبکہ زخمیوں میں 179 مرد، 38 خواتین اور 30 بچے شامل ہیں۔
بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث اب تک کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 3526 گھروں کو نقصان پہنچا، جس میں 2945 گھروں کو جزوی اور 577 گھر مکمل منہدم ہوئےسیلاب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر میں اب تک مجموعی طور پر جاں حق افراد کی تعداد 337 اور صوابی میں 46 ہوگئی۔ حادثات صوبہ کے مختلف اضلاع سوات، بونیر، باجوڑ، مانسہرہ، شانگلہ، دیر لویر، بٹگرام، ڈی آئی خان اور صوابی میں پیش آئے۔
متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے اور متاثرین کو فوری معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے پی ڈی ایم اے اور تمام متعلقہ ادارے آپس میں رابطے میں ہیں اور صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیںپی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سینٹر مکمل طور پر فعال ہے عوام کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی اطلاع، موسمی صورتحال سے آگائی اور معلومات کے لیے فری ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کریں۔