وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میرئیٹ نے ملاقات کی جہاں باہمی دلچسپی کے امور خصوصاً صوبے میں برطانوی ڈونر ایجنسیوں کے تعاون سے جاری عوامی فلاح و بہبود کی سرگرمیوں، خطے میں امن و امان کی صورت حال اور دیگر متعلقہ امور پر گفتگو کی گئی۔
باغی ٹی وی کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈپور اور برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات کے دوران ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے خصوصاً ضم اضلاع میں امن و امان کی خراب صورت حال کا سامنا ہے اور اس خراب صورت حال کا براہ راست تعلق پڑوسی ملک افغانستان کی صورت حال سے ہے۔اس دیرینہ مسئلے کے پائیدار حل کے لیے سب کو مل کر سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات کرنے ہوں گے، ضم اضلاع میں جاری امن و امان کے مسئلے کو بروقت حل نہ کیا گیا تو یہ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کے کل وقتی حل کے سلسلے میں افغانستان کے ساتھ بات چیت کے لیے صوبائی حکومت نے جرگہ تشکیل دے دیا ہے اور وہاں جرگہ بھیجنے کے لیے ساری تیاریاں مکمل ہیں لیکن چونکہ معاملہ وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے اس لیے وہاں سے مذاکرات کے ٹی اور آرز کی منظوری کا انتظار ہے۔ اس علاقے میں پائیدار امن کا قیام پورے خطے اور دنیا کے مفاد میں ہے، وقت آگیا ہے کہ پاکستان اور دیگر ممالک بھی مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کے کل وقتی حل کے لیے اجتماعی طور پر کوششیں کریں۔
وفاق سے جڑے صوبے کے آئینی حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاق سے جڑے صوبے کے مالی مسائل کے حل کے لیے کوششیں جاری ہیں، صوبے کو این ایف سی میں ضم اضلاع کے شئیرز نہیں مل رہے، پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے صوبے کے دو کھرب سے زائد روپے واجب الادا ہیں، اٹھارھویں آئینی ترمیم کے بعد ٹوبیکو سیس کی مد میں صوبے کو سالانہ 220 ارب روپے ملنے ہیں، پچھلے 10 مہینوں سے ضم اضلاع کے تیز رفتار عمل درآمد پروگرام کے فنڈز نہیں مل رہے جس کے نتیجے میں ضم اضلاع میں ترقی کا عمل متاثر ہو رہا ہے اور لوگوں میں بے چینی پھیل رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ این ایف سی کے موجودہ فارمولے پر نظر ثانی کی جائے، این ایف سی میں جنگلات کے رقبے کے لیے شئیر مختص ہونا چاہیے، اگر اگلے مہینے تک ہمارے آئینی حقوق کا معاملہ حل نہ کیا گیا تو صوبائی حکومت سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے علاوہ ہر دستیاب فورم پر آواز اٹھائے گی لیکن صوبے کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔صوبے میں بیرونی سرمایہ کاری کے مواقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سیاحت اور معدنیات کے شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں اور ہم ان شعبوں کو ترقی دے کر لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معدنی وسائل سے بھر پور استفادہ کرنے کے لیے صوبے میں مائننگ کمپنی کا قیام عمل لایا گیا ہے جبکہ صوبے میں نئے سیاحتی مقامات کی ترقی کے لیے اینٹگریٹڈ ٹوارزم زونز کے قیام پر کام جاری ہے، غیر ملکی سرمایہ کار ان شعبوں میں سرمایہ کاری کریں ہم انہیں تمام سہولیات فراہم کریں گے۔ افعان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق وفاق کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس پر عمل کیا جائے گا اور اگر افعان مہاجرین کے انخلاء کا فیصلہ ہو جاتا ہے تو ساتھ میں ان کی باعزت واپسی کا پلان بھی بننا چاہیے۔
پرویز الہیٰ پر پنجاب میں 32 مقدمات درج، پولیس رپورٹ
اسپین میں چیئرمین پی ٹی اے کی اسٹارلنک ٹیم سے ملاقات
کراچی، چچا سے بھتہ مانگنے والا بھتیجا چار ساتھیوں سمیت گرفتار
شریف اور پرویز الہی فیملی کےسابق وکیل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات