لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر سماعت ہوئی-
باغی ٹی وی : لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے پی ٹی آئی پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی ، لارجر بینچ میں جسٹس شاہد کریم، جسٹس شہرام سرور چوہدری ، جسٹس جواد حسن اور جسٹس رسال حسین شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے انتخابی نشان واپس لینے کا اقدام غیر قانونی تھا،درخواست میں استدعا کی گئی کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف الیکشن کمیشن کی کارروائی کو کالعدم قرار دیا جائےالیکشن ایکٹ کےسیکشنز 215 ،209 اور 208 سمیت دیگر کو آئین سےمتصادم قرار دیا جائے۔
ریٹائرڈ ججز کی بطور الیکشن ٹربیونل تعینات کیخلاف درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب
درخواست میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکا جائے، پاکستان تحریک انصاف کو بلے کا انتخابی نشان دوبارہ الاٹ کیا جائے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ الیکشن ایکٹ کی پارٹی کا انتخابی نشان واپس لینے والی شقیں چیلنج کریں، وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 17 کہتا ہے سیاسی جماعت پر دو حوالوں سے پابندی لگائی جا سکتی ہے، پاکستان کی سالمیت اور بقا کی بنا پر کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے ججز کیلئے سپریم کورٹ میں تقرری پر الوداعی تقریب
بعدازاں عدالت عالیہ نے بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتےہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔