باتونی انسان اس حکمت سے محروم ہو جاتا ہے!!! — ریاض علی خٹک

ایک فاسٹ باؤلر اپنا ہاتھ گھما کر ڈیڑھ سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند کرا سکتا ہے. کیا ہر شخص اس رفتار سے گیند پھینک سکتا ہے.؟ اسکا جواب نہیں ہے. لیکن ایک جیسے انسانوں میں ایک جیسے ہاتھ ہوتے رفتار کا یہ فرق کیسے آیا.؟ تو اسکا جواب یادداشت ہے.

ہمارے مسلز کی بھی اپنی ایک یادداشت ہوتی ہے. جب ہم روزانہ کچھ مسلز سے بار بار ایک ہی طرح کام لینا شروع کر دیں تو دماغ اس کی مکینکس سیٹ کرنے لگتا ہے. ہماری تربیت ہماری مستقل مزاجی اور توانائی اس مکینکس کو بہتر سے بہترین کی طرف لے جانا شروع کر دیتی ہے. اور ہمارے muscles عام لوگوں سے منفرد ہوجاتے ہیں.

مسلز کی ہر یادداشت کو طاقت نیند دیتی ہے. جب ہم سوتے ہیں تو دماغ اپنے بہت سے کاموں میں سے ایک یہ کام بھی کرتا ہے. یعنی ہماری یادداشت بہترین کرتا ہے. اس لئے اچھی نیند فوکس یادداشت اور قوت مدافعت کیلئے بہت اہم ہوتی ہے. خاموشی حکمت یعنی wisdom کی نیند ہے. جب ہم کم بولتے ہیں تو ہمارا دماغ ہمیں فوکس تجزیہ اور سوچے سمجھے انتخاب کا وقت دیتا ہے جسے ہم حکمت کہتے ہیں.

باتونی انسان اس حکمت سے محروم ہو جاتا ہے. پھر اس کی زبان وہ باولر بن جاتی ہے جس کے پاس رفتار اور سٹیمنا تو بہت ہوتا ہے لیکن نہ اس کی لائن ٹھیک ہوتی ہے نہ لینتھ بس وہ گیندیں پھینک رہا ہوتا ہے اور سننے والے سر پکڑ کر بیٹھے ہوتے ہیں.

Comments are closed.