بنگلہ دیش میں 2009 کی بی ڈی آر بغاوت کی تحقیقات کے لیے قائم نیشنل انڈیپنڈنٹ انویسٹی گیشن کمیشن نے اپنی حتمی رپورٹ چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کے حوالے کر دی۔

کمیشن کے چیئرمین میجر جنرل (ر) اے ایل ایم فضل الرحمان نے دیگر اراکین کے ساتھ رپورٹ پیش کی۔ پروفیسر یونس نے کہا کہ یہ رپورٹ اس خونی واقعے سے متعلق برسوں سے موجود سوالات کے جوابات فراہم کرتی ہے اور ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے اہم ہے۔کمیشن کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں مشکلات اس لیے پیش آئیں کہ 16 سال پرانے کئی شواہد خراب ہو چکے تھے اور کچھ افراد ملک چھوڑ چکے تھے۔ تمام دستیاب ریکارڈ، گواہی اور سابقہ تحقیقات کا جائزہ لے کر رپورٹ تیار کی گئی۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ بغاوت میں بیرونی عناصر براہِ راست ملوث تھے۔اس وقت کی حکمران جماعت عوامی لیگ کی منظم مداخلت کے مضبوط شواہد ملے۔رکن پارلیمنٹ شیخ فضل نور ٹاپوش اہم رابطہ کار کے طور پر سامنے آئے۔مقامی عوامی لیگ کارکنان نے ملوث افراد کی مدد کی اور پیلکھانہ ہیڈکوارٹرز میں داخل ہوئے۔کمیشن کے مطابق واقعہ اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی آشیرباد سے پیش آیا۔قانون نافذ کرنے والے اداروں، خفیہ ایجنسیوں اور بعض میڈیا اداروں کی سنگین ناکامی سامنے آئی۔

رپورٹ میں مستقبل میں ایسی بغاوتوں کی روک تھام، متاثرین کے لیے انصاف اور سیکیورٹی اداروں کی بہتر تیاری کے حوالے سے سفارشات بھی شامل ہیں۔میٹنگ میں نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اور دیگر اہم حکام بھی موجود تھے۔واضح رہے کہ 2009 میں بنگلہ دیش رائفلز (بی ڈی آر) کے اہلکاروں نے تنخواہوں اور مراعات پر شدید احتجاج کے بعد اپنے افسران پر حملہ کر دیا تھا، جس میں درجنوں افسران اور اہلکار جاں بحق ہوئے۔ یہ واقعہ ملک کی تاریخ کا سب سے ہلاکت خیز فوجی بحران تھا

صدر زرداری اور مصری وزیرِ خارجہ کی ملاقات، شراکت داری بڑھانے پر اتفاق

ترک وزیرِ خارجہ کی تہران میں پریس کانفرنس، اہم امور پر تبادلۂ خیال

کراچی کو فیڈرل ٹیریٹری قرار دیں، ورنہ نئے صوبے،فاروق ستار

گوگل اپڈیٹ، اب بول کر راستے کی معلومات حاصل کریں

Shares: