3 جون 1924 یوم وفات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آغا نیاز مگسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فرانز کافکا کا شمار بیسویں صدی کے بہترین ناول نگاروں میں ہوتا ہے۔ وہ 3 جولائی 1883 چیک ریپبلکن کے شہر پراگ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیلم سے لے کر قانون کی ڈگری تک پراگ میں ہی تعلیم حاصل کی ۔ وہ یہودی مذہب سے تعلق رکھتے تھے ۔ ان کے والد کا نام ہرمن اور والدہ محترمہ کا نام جوئی تھا۔ ان کی مادری زبان عبرانی تھی ۔ ان کا اصل نام امسخل تھا عبرانی زبان میں اس کا معنی ” کوا” ہے جسے چیک زبان میں کافکا اور ہندی زبان میں کاگا کہا جاتا ہے اور وہ فرانز کافکا کے نام سے مشہور ہوئے۔ کوے کو بدنصیبی ،نحوست اور شر کی علامت تصور کیا جاتا ہے اور اتفاق سے کافکا بھی زندگی بھر بدنصیبی کا شکار رہے جس کی وجہ سے انہوں نے تنگ آ کر خودکشی کی کوشش کی مگر ان کے دوست میکس برڈ نے ان کو خودکشی کرنے سے روک لیا۔
انہوں نے اپنی زندگی میں 3 بار عشق کیا ان کا پہلا عشق 1912 میں فیرو لین نامی لڑکی سے ہوا 5 سال تک ان کے درمیان جذباتی تعلق قائم رہا جس کے بعد فرولین کی شادی ہو گئی اور کافکا دل تھام کر رہ گیا۔ 1920 میں ان کا دوسرا عشق ملینا نامی ایک لڑکی سے ہو گیا جو کہ شادی شدہ تھی اس لیے اس سے ان کی شادی ممکن نہیں ہو سکی ۔ ملینہ نے بھی کافکا کو ٹوٹ کر چاہا کیوں کہ اسے اپنے شوہر سے محبت نہیں ملی تھی ۔ ایک بار کافکا نے ملین کو خط میں لکھا کہ میں بہت خراب، بیکار اور رشتے نہ نبھانے والا نہیں ہوں جس پر ملینا نے اسے جواب میں لکھا کہ خواہ تم ایک لاش کی طرح ہی کیوں نہ ہو لیکن مجھے پھر بھی تم سے ہی محبت رہے گی۔ 1923 میں ان کا تیسرا عشق ڈورا ڈائمنڈ نامی لڑکی سے ہوا لیکن یہاں پر بھی عشق و محبت میں ناکامی اس کا مقدر بن گئی ڈورا کی شادی بھی کہیں اور ہو گئی جس کے باعث کافکا نے زندگی بھر شادی نہیں کی ۔ انہوں نے اپنے ناول اور افسانے وغیرہ جلانے کا ارادہ کیا مگر ان کے دوست میکس برڈ نے ایسا نہیں ہونے دیا۔ میکس برڈ کے ساتھ مل کر انہوں نے صیہونی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 3 جون 1924 میں وہ ٹی بی کے مرض میں ویانا کے ایک سینی ٹوریم ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ کافکا کی وفات کے بعد ان کے دوست میکس برڈ نے ان کی کتابیں شائع کروائیں جن میں ناول”دی ٹرائل ” قلعہ” اور امریکا اور ایک افسانہ A Hunger Artist شامل ہیں ۔ 2017 میں یاست جواد نے کافکا کا کے شاہکار ناول The Triel کا ” مقدمہ” کے نام سے اردو زبان میں ترجمہ کر کے نیشلطبک فائونڈیشن سے شائع کروایا جبکہ محمد عاصم بٹ نے ان کے افسانہ کا ” فاقہ کش فنکار” کے عنوان سے اردو میں ترجمہ کیا۔ فرانز کافکا کے ناول” دی ٹرائل ” پر 4 فلمیں بن چکی ہیں ۔