بیلجیئم کے وزیر صحت فرینک وینڈن بروک نے اعلان کیا ہے کہ یکم جنوری 2025 سے ان کا ملک ڈسپوزایبل الیکٹرانک سگریٹ (ای سگریٹ) کی فروخت پر پابندی عائد کر دے گا۔
فرینک وینڈن بروک نے میں کہا کہ "ای سگریٹس میں اکثر نکوٹین موجود ہوتی ہے، جو انسان کو نکوٹین کا عادی بنا دیتی ہے۔ نکوٹین کا استعمال انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔” وزیر صحت کے مطابق یہ سستی ای سگریٹس خاص طور پر نوجوانوں کے لیے ایک آسان ذریعہ بن چکی ہیں، جو سگریٹ نوشی اور نکوٹین کی لت میں مبتلا ہو رہے ہیں۔وزیر صحت نے مزید کہا کہ چونکہ یہ ای سگریٹس ڈسپوزایبل ہوتی ہیں، اس لیے ان کے استعمال سے ماحول پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ "یہ ای سگریٹس پلاسٹک، بیٹری اور سرکٹس پر مشتمل ہوتی ہیں، جو ماحول کے لیے ایک بوجھ ہیں۔ ان میں استعمال ہونے والے کیمیکلز بھی خطرناک ہیں اور یہ اس وقت تک موجود رہتے ہیں جب تک لوگ انہیں ضائع نہیں کرتے۔”
فرینک وینڈن بروک نے اس فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ "بیلجیئم یورپ کا پہلا ملک ہے جو اس طرح کا اقدام اٹھا رہا ہے۔ ہم یورپی کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تمباکو کے قانون کو جدید بنانے کے لیے نئے اقدامات کے ساتھ آگے آئے۔”
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں آسٹریلیا دنیا کا پہلا ملک بن گیا تھا جس نے میڈیکل سٹورز کے علاوہ ای سگریٹس کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی۔ اس کے بعد اب بیلجیئم اس پابندی میں یورپ کی قیادت کر رہا ہے۔
برسلز کی واپوتھیک شاپ کے مالک سٹیون پومیرنک نے اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ "ای سگریٹ کے خالی ہونے کے بعد بھی اس کی بیٹری کام کرتی رہتی ہے، اور یہ وہ چیز ہے جو خوفناک ہے۔ آپ اسے ری چارج کر سکتے ہیں، لیکن چونکہ آپ کے پاس اسے دوبارہ چارج کرنے کا کوئی مناسب طریقہ نہیں ہے، اس لیے اس سے ہونے والی آلودگی کا تصور کیا جا سکتا ہے۔”
بیلجیئم کا یہ فیصلہ ان ممالک کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے جو ای سگریٹس کی فروخت اور اس کے ماحولیاتی اثرات پر نظر ڈال رہے ہیں۔ وزیر صحت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے ذریعے نہ صرف نوجوانوں کی صحت کو تحفظ فراہم کیا جائے گا بلکہ ماحول کی حفاظت میں بھی مدد ملے گی۔
ای سگریٹ جان لیوا،ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
خبردار،ای سگریٹ بانجھ پن کا باعث بن سکتا ہے
21سال سے کم عمر افراد کو ای سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی