بیلٹ باکس فوج کی نگرانی میں دینے کا مطالبہ،ن لیگ بیانیہ واضح کرے، بلاول
بیلٹ باکس فوج کی نگرانی میں دینے کا مطالبہ،ن لیگ بیانیہ واضح کرے، بلاول
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی کرنی ہوگی کہ اسٹیبلشمنٹ کا انتخابی عمل میں کوئی کردار نہ ہو ،
بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں شکایت کرنا ن لیگ کا حق ہے، مگر بیلٹ باکس فوج کی نگرانی میں دینے کا مطالبہ درست نہیں ہے، ن بیانہ واضح کرنا ہوگا، مولانا فضل الرحمان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے ،پولنگ باکس کو فوج کی تحویل میں دینے کا ن لیگ کا مطالبہ غیر ذمہ دارانہ یے ہم اس مطالبے کے ساتھ نہیں ہیں، ن لیگ کے پاس دھاندلی کے ثبوت ہیں توالیکشن کمیشن جائے ،وفاق ہمیں پیسے نہیں دے رہا،2018 کے الیکشن میں ہر پولنگ اسٹیشن پر فوج تعینات تھی، جو تاریخ میں سب سے زیادہ تھی ن لیگ نے ایک سیٹ ہاری ہے تو چاہ رہی ہے فوج مداخلت کرے،این اے 249 الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ کا ایکٹو کردار نہیں تھا،
بلاول زرداری نے ن لیگ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں لگ رہا ہے کہ ن لیگ اور بزدار کا مک مکا ہے، ن لیگ بزدار کے خلاف کچھ نہیں کرے گی، کسی ن لیگی نے اسمبلی میں بزدار کے خلاف بات نہیں کی، کیوں بزدار حکومت کے خلاف کوئی قوم نہیں اٹھاتے، ہم نے راستہ بتایا اگر چاہتے ہیں تو جواب دیں ،بلاول زرداری کا مزید کہنا تھا کہ آنے والے الیکشن کے لئے ہم کام کر رہے ہیں، ہم کارکنوں کو متحرک کریں گے، زیادہ وسائل نہ ہونے کے باوجود ہم کام کر رہے ہیں ،پیپلز پارٹی جمہوریت کے ساتھ ہے اور رہے گی اگرعمران خان نے اسمبلیاں توڑنے اورن لیگ استعفوں کی بات کررہی ہے تودونوں ایک پیج پرہیں ،استعفے دینے سے پہلے جمہوری آپشن کواستعمال کرنا چاہیے،ہم نے راستہ دکھایا ہے کہ پنجاب کے راستے وفاق بھی لے سکتے ہو،ن لیگ پی ٹی آئی کے ساتھ پنجاب کے عوام کے مسائل میں اضافہ کررہی ہے،
بھارتی اقدام قابل مذمت، باغی ٹی وی کو دباؤ میں نہیں آنا چاہیئے،خرم نواز گنڈا پور
بلاول کا آزادی صحافت کا نعرہ، سندھ میں 50 سے زائد صحافیوں پر سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج
جب تک اسٹیبلشمنٹ کا فعال کردارہے انتخابی قانون سازی کا فائدہ نہیں،بلاول
بلاول کا مزید کہنا تھا کہ الیکٹرانک کارڈ سے مزدوروں کوفائدہ ہوگا،الیکشن اصلاحات کی ضرورت تو ہے، الیکشن میں دھاندلی ختم کرنے کیلئے قانون سازی کی بھی ضرورت ہے، جب تک اسٹیبلشمنٹ کا فعال کردارہے انتخابی قانون سازی کا فائدہ نہیں،این اے 249 میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی فعال کردار نہیں تھا،ہمیں یقینی بنانا چاہیےکہ انتخابی عمل اور سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا رول نہ ہو، حکومت کاموقف کوئی سنجیدہ نہیں لیتا،2015تک اختیارات صوبوں کومنتقل ہونے تھے جونہیں ہوئے،انتخابی اصلاحات کے حوالے سے الیکشن کمیشن بڑا کردار ادا کر سکتا ہے،