مغربی بنگال کی معروف بنگالی گلوکارہ لگنجیتا چکرورتی کو ایک کنسرٹ کے دوران مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کا واقعہ پیش آیا، جس کے بعد سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا ہے۔
یہ واقعہ مشرقی مدناپور کے بھگوان پور علاقے میں واقع ایک نجی اسکول میں پیش آیا، جہاں لگنجیتا چکرورتی اپنی لائیو پرفارمنس دے رہی تھیں۔ اطلاعات کے مطابق، ایک شخص نے اس وقت اسٹیج پر چڑھ کر ہنگامہ کیا جب گلوکارہ نے اپنا مشہور گانا "جاگو ماں” پیش کیا۔پولیس نے واقعے کے بعد فوری کارروائی کرتے ہوئے ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ الزام ہے کہ اس شخص نے گلوکارہ کو اس بنیاد پر نشانہ بنایا کہ انہوں نے ایک "سیکولر” گانا گانے کے بجائے مبینہ طور پر "مذہبی” گانا پیش کیا۔عینی شاہدین کے مطابق، ملزم نے نہ صرف اسٹیج پر چڑھ کر بدتمیزی کی بلکہ گلوکارہ کو دھمکانے کی بھی کوشش کی۔
اس واقعے کے بعد گانے کے موضوع پر بھی بحث شروع ہو گئی۔ خود لگنجیتا چکرورتی اور گیت کے نغمہ نگار ریتم سین نے وضاحت پیش کی ہے کہ "جاگو ماں” کسی دیوی یا مذہبی عقیدے پر مبنی گانا نہیں ہے۔”لگنجیتا کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ مکمل طور پر ناقابلِ قبول ہے۔ اس گانے کے بول کسی دیوی کے بارے میں نہیں ہیں بلکہ یہ ماں اور مادریت کے تصور پر مبنی ہے، جو نسوانی طاقت کی علامت ہے۔” یہ گانا آنے والی بنگالی فلم "دیوی چودھورانی” کی تشہیر کے لیے تیار کیا گیا ہے اور یہ فلمی کردار پر مبنی ہے، نہ کہ دیوی درگا پر۔
"دیوی چودھورانی” ایک تاریخی ڈرامہ فلم ہے جس کی ہدایت کاری سبھرجیت مترا نے کی ہے۔ فلم میں معروف اداکار پروسن جیت چٹرجی اور سربانتی چٹرجی مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ فلم بنکم چندر چٹرجی کے مشہور ناول پر مبنی ہے۔
واقعے کو یاد کرتے ہوئے لگنجیتا چکرورتی نے بتایا "میں اپنا ساتواں گانا ختم کر چکی تھی اور آٹھواں شروع کرنے سے پہلے سامعین سے بات کر رہی تھی۔ میں نے ابھی ‘جاگو ماں’ گایا تھا اور اس کے بارے میں وضاحت دے رہی تھی کہ اچانک ایک شخص دوڑتا ہوا اسٹیج پر آیا۔ اس کے چہرے سے لگ رہا تھا کہ وہ مجھے مارنا چاہتا ہے۔””جب اسے اندازہ ہوا کہ وہ مجھے نقصان نہیں پہنچا سکتا تو اسے پیچھے کھینچا گیا۔ اسی دوران وہ چیختے ہوئے بولا، ‘بس بہت ہو گیا جاگو ماں، اب کوئی سیکولر گانا گاؤ’۔”
اس واقعے کے بعد فنکاروں، دانشوروں اور عام شہریوں نے اس حرکت کی شدید مذمت کی ہے۔ کئی لوگوں نے اسے فنکاروں کی آزادی اور اظہارِ رائے پر حملہ قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ایسے واقعات کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔







