پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کرم کا مسئلہ صرف زمین کا تنازع نہیں بلکہ ایک فرقہ وارانہ تنازع ہے جس میں بیرونی طاقتیں پوری طرح ملوث ہیں۔
انہوں نے پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرم کے مسئلے کا حل 103 سال سے نہیں نکل سکا، اور یہ محض زمین کا تنازع نہیں ہے، جیسا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اس قسم کے تنازعات زمین پر ہوتے ہیں لیکن کرم میں پوری کی پوری جماعتوں کا ملوث ہونا اس کو زمین کے تنازعے سے بڑھ کر ایک فرقہ واریت کا مسئلہ بنا دیتا ہے۔ بیرونی طاقتیں کرم میں اسلحہ، گولہ بارود اور بھاری ہتھیار فراہم کر رہی ہیں تاکہ یہاں کی چنگاری سے پورے ملک میں فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکایا جا سکے۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ اگر جرگے کے ذریعے مسئلہ حل ہو جاتا ہے تو یہ بہترین ہوگا، تاہم حکومت کی تیاری مکمل ہے اور دہشت گردی میں ملوث عناصر کرم میں بچ نہیں سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کرم میں اسلحہ اور بارود کی سپلائی کا معاملہ بالکل واضح ہے اور اس میں بیرونی قوتوں کا کردار ہے۔وزیراعلیٰ نے یہ بھی بتایا کہ کرم میں سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے 2 ارب روپے کے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں اور ہیڈ منی بھی مقرر کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پیچھے ہٹنے والی نہیں ہے اور دہشت گردی پھیلانے والوں کو سزا ضرور ملے گی۔