بیٹے جس مشن پر نکلے ہوپورا کرنا ، ہتھیار مت ڈالنا، کشمیری ماں کا دوران جھڑپ بیٹے کو فون

0
32

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارت فوج کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہونے والے 18 سالہ نوجوان کی والدہ نے دوران جھڑپ بیٹے کو پیغام دیا کہ بیٹا ہتھیار مت ڈالنا جس کام کے لئے نکلے ہو وہ پورا کرنا

18سالہ ثقلین کی والدہ سے آخری فون کال کی ریکارڈنگ سامنے آئی ہے ،شہادت سے پہلے ثقلین نے فون کر کے والدہ کو بتایاکہ وہ اپنے 3دوستوں کے ساتھ پنجورہ میں بھارتی فوج کے محاصرے میں ہے ، جس پر ماں نے کہا بیٹا ہتھیار نہ ڈالنا، جس کام کے لیے نکلے ہو وہ پورا کرنا، میں تم سے راضی ہوں، میرا خدا بھی راضی ہے ، اللہ تمہیں مقصد میں کامیاب کرے ۔

سات اور آٹھ جون کی درمیانی رات آزادی کیلئے جان قربان کرنیوالے 18سالہ ثقلین کے حوالے سے بتایاگیاہے کہ وہ بی اے کا طالب علم تھا ۔شہید ثقلین کو بھارتی فوج نے بارہ مولا کے گمنام قبرستان میں سپردخاک کردیا جہاں لگ بھگ ساڑھے تین سو شہدا ء کی قبریں ہیں۔

واضح رہے کہ 8 جون کو بھارتی فوج نے مختلف سرچ آپریشنز میں 13 کشمیری شہید کر دئے تھے،ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران یکم جون سے 27نوجوان شہید ہو چکے ہیں۔جبکہ ایک درجن سے زائد مکانات تباہ کر دئے گئے۔ ضلع کولگام میں 2000سے اب تک45مختلف واقعات میں 76افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔جبکہ129واقعات میں 152عسکریت پسنداور 73 شہری شہید کئے گئے ۔ضلع میں اسی عرصے میں 38سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی مارے گئے۔

مقبوضہ جموں وکشمیر میں رواں سال 2020میں123کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا۔جن میں جنوری میں 22،فروری میں 12، مارچ میں 13، اپریل میں 33 اور مئی میں 16کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔جبکہ 29سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔پولیس کے مطابق رواں سال اسلحہ برآمدگی کے60واقعات ریکارڈ کئے گئے۔ اس سال دھماکوں کے 16واقعات میں21شہریوںاور ایک سیکورٹی اہلکار کی اموات ہوئیں جبکہ 14 سیکورٹی اہلکارزخمی ہوئے۔سال 2020میں 62مختلف واقعات میں 127افراد کو گرفتار کیا گیا۔

گزشتہ ایک ماہ میں حزب المجاہدین کے 4 کمانڈر شہید کئے گئے ہیں جن میں ریاض نائکو ، ڈاکٹر سیف اللہ ، جنید احمد صحرائی اور فاروق احمد بھٹنالی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق رواں برس تاحال 37 واقعات میں 91 عسکریت پسند شہید کئے گئے ہیں جن میں حزب المجاہدین کے اعلی کمانڈر ریاض نائیکو سمیت دیگر پانچ کمانڈر شامل ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں 250 کے قریب عسکریت پسندوں کے حمایتی بھی حراست میں لئے ہیں۔ معرکہ آرائیوں میں تیزی کا باعث عسکریت پسندوں کے معاونوں کی گرفتاری ہے جبکہ انٹرنیٹ ڈیٹا اور فوبائل فون کے استعمال پر کڑی نگرانی بھی ان کاروائیوں میں کافی اہم رول ادا کرتے ہیں۔

گزشتہ چھ مہینوں میں سیکیورٹی فورسز نے بڑی کاروائیاں انجام دی ہے تاہم لوگوں کی جانب سے تصادم آرائیوں کے بعد ہونے والے احتجاج اور پھترا کے واقعات میں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔سیکیورٹی فورسز نے کووڈ 19 لاک ڈان کی آڑ میں تصادم کے مقامات پر پتھراوکے واقعات اور احتجاج کو روکنے کے لئے ایک نیا منصوبہ سامنے لایا جس کے تحت کسی بھی مقامی ہلاک شدہ عسکریت پسند کی لاش کو لواحقین کے سپرد کرنے کے بجائے ان کو بارہمولہ یا گاندبل کی دور دراز پہاڑیوں میں دفنایا جاتا ہے۔

مقبوضہ کشمیر، قابض بھارتی فوج کے مظالم جاری، 4 مزید کشمیری شہید،رواں ماہ 27 کشمیری شہید کر دیئے گئے

Leave a reply