سرگودھا کے نواحی گاؤں چک 29 جنوبی میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ اس وقت منظرِ عام پر آیا جب ایک باپ نے اپنے ذاتی مخالفین کو پھنسانے کے لیے بیٹی کے اغوا اور جنسی زیادتی کا جھوٹا مقدمہ درج کروا دیا۔ پولیس کی جدید تفتیشی تکنیکوں اور باریک بینی سے کی گئی تحقیقات نے اس مکروہ سازش کو بے نقاب کر دیا۔
یاسین نامی شخص نے 12 فروری 2025 کو تھانہ کڑانہ میں مقدمہ درج کرواتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اس کی 18 سالہ بیٹی کو تین افراد نے اغوا کرکے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ یاسین اور اس کی بیٹی کے بیانات کی بنیاد پر پولیس نے تین ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی، جس کے بعد مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ متاثرہ لڑکی کا میڈیکل ٹیسٹ بھی کروایا گیا، اور ڈی این اے نمونے مزید تجزیے کے لیے لاہور کی لیبارٹری بھجوائے گئے تھے۔تاہم، کیس میں اہم پیش رفت اس وقت ہوئی جب پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے واقعہ کے تمام پہلوؤں کی گہرائی سے تفتیش کی۔ دورانِ تحقیقات ایسے شواہد سامنے آئے جن سے یاسین کی کہانی مشکوک نظر آنے لگی۔ بالآخر لڑکی نے خود اعتراف کیا کہ نہ تو اسے اغوا کیا گیا تھا، نہ ہی اس کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی ہوئی ہے۔ اس کے اس اعتراف کے بعد پورا مقدمہ بے بنیاد ثابت ہوا۔پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے یاسین کو گرفتار کر لیا اور اس کے خلاف قانون کے مطابق مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) سرگودھا، محمد صہیب اشرف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "قانون کا غلط استعمال کرنے والے عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ایسے افراد کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی تاکہ بے گناہوں کو انصاف اور معاشرے کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔”