سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کی ذیلی کمیٹی کا کنوینر سینیٹر رخسانہ زبیری کی صدارت میں اجلاس ہوا
مختلف ممالک میں اوورسیز پاکستانی ورکرز کو درپیش مسائل کا معاملہ زیر غورآیا،وزارت صحت، تعلیم، داخلہ اور اوورسیز حکام کمیٹی اجلاس میں شریک تھے،کنوینر کمیٹی نے بےروزگار نوجوانوں کو ملک میں موجود ٹریننگ سینٹرز میں ٹریننگ دینے سے متعلق تجویز دی اور کہا کہ بے روزگاری کے مسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا،،وزارت صحت کے حکام نے کہا کہ حکومت کی طرف فراہم کی گئی سہولیات میں مختلف کیٹیگریز کے انسٹیٹیوٹ ہیں، کنوینر کمیٹی نے کہا کہ ہم شارٹ ٹریننگ پروگرام کی بات کر رہے ہیں،اس کے لیے بتائیں کہ کیا کیاجا سکتا ہے؟ ای ڈی پمز نے کہا کہ ہمارے ہسپتالوں پر زیادہ لوڈ ہے، ہم 3 ہزار مریض ایک دن میں ایمرجنسی میں دیکھتے ہیں،وزارت صحت حکام نے کہا کہ ہمیں تھوڑا وقت دیں تاکہ ہم مشاورت کرکے آپ کو تجاویز دیں،
2021 سے اب تک بیرون ملک جانےکی کوشش کرنےوالے 44 ہزار لوگوں کو آف لوڈ کئےجانے کا انکشاف
کمیٹی میں بیرون ملک پاکستانی شہریوں کے بھیک مانگنے کا معاملہ بھی اٹھ گیا، کنوینر کمیٹی نے کہا کہ یہ لوگ عمرہ ویزا پر بھی چلے جاتے ہیں، اس کی فلٹریشن کیسے ہوتی ہے،وہ کیسے اتنے مہنگے ٹکٹس لےکر جاتے ہیں،وزارت داخلہ حکام نے کہا کہ ایف آئی اے ایمیگریشن پر کام کرتی ہے، 2021 سے اب تک 44 ہزارلوگوں کوآف لوڈ کیا گیا ہے،ان لوگوں کو آف لوڈ کیا جاتا ہے جن کے ڈاکیومنٹ میں کمی ہو،کسی فہرست میں نام ہو اور منشیات یا دیگر جرائم میں ملوث ہو،جو غیر قانونی طور پر لے کر لے جاتے ہیں ان پر چھاپے مارے جا رہے ہیں،پکڑا جارہا ہے، 44 ہزار لوگوں کے کیسز مختلف پراسس میں ہیں، اگر کسی نے پاسپورٹ غلط بنایا تو اس کی ایکٹ کے تحت سزائیں ہیں، اب مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ آرہے ہیں،کنوینر کمیٹی نے کہا کہ جو مافیاز کام کرتے ہیں،ان کی تفصیلات دیں،کمیٹی نے 44 ہزار آف لوڈ کئے لوگوں کے کیسز کی تفصیلات طلب کرلیں