ٹوئٹرپربغیر اجازت صارفین کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے پر پابندی
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر نے صارفین پر بغیر رضامندی کسی کی تصاویر شیئر کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔
باغی ٹی وی : ٹوئٹر نے منگل کے روز اعلان کیا کہ کمپنی کی جانب سے عام صارفین کی رضامندی کے بغیر ان کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے پر پابندی لگادی گئی ہے۔
کمپنی نے کہا کہ عام افراد کی تصاویر یا ویڈیوز ان کی اجازت کے بغیر شیئر کرنا پرائیویسی کی خلاف ورزی اور ممکنہ طور پر نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے۔
Sharing images is an important part of folks' experience on Twitter. People should have a choice in determining whether or not a photo is shared publicly. To that end we are expanding the scope of our Private Information Policy. 🧵
— Twitter Safety (@TwitterSafety) November 30, 2021
رپورٹس کے مطابق نئے قوانین کے تحت وہ لوگ جو عوامی شخصیت(Public Figure) نہیں ہیں، ٹوئٹر سے ان کی تصاویر یا ویڈیوز ہٹانے کے لیے کہہ سکتے ہیں جنھیں ان کی اجازت کے بغیر پوسٹ کیا گیا ہو۔
بیان کے مطابق اگرچہ ہر فرد میڈیا فائلز کو شیئر کرنے پر متاثر ہوسکتا ہے مگر اس کا اثر خواتین، سماجی کارکنوں اور اقلیتی برادریوں کے افراد پر زیادہ ہوتا ہے۔
جیک ڈورسے کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان،ٹوئٹر کا نیا سی ای او کون ہوگا؟
Beginning today, we will not allow the sharing of private media, such as images or videos of private individuals without their consent. Publishing people's private info is also prohibited under the policy, as is threatening or incentivizing others to do so.https://t.co/7EXvXdwegG
— Twitter Safety (@TwitterSafety) November 30, 2021
کمپنی نے بتایا کہ اگر کوئی صارف کسی تصویر یا ویڈیو کو رپورٹ کرتا ہے جس میں پالیسی کی خلاف ورزی ہوئی ہو تو ٹوئٹر کی جانب سے میڈیا فائلز کو ہٹا کر مختلف آپشنز کے تحت ایکشن لیا جائے گا ان اقدامات میں صارفین کے مواد کو ریپلائیز اور سرچ رزلٹس میں نیچے لایا جاسکتا ہے یا اس فرد کو ٹوئٹ ڈیلٹ کرنے کا کہا جائے گا۔
ٹوئٹر کے پاس پالیسی کی خلاف ورزی پر صارفین کو ہمیشہ کے لیے معطل کرنے کا اختیار بھی ہوگا اس پالیسی میں کچھ استثنیٰ بھی ہے جیسے عوامی شخصیات کے پرائیویٹ میڈیا کو اس میں کور نہیں کیا جائے گا یا ایسی تصویر، ویڈیو کو ٹوئٹ میں شیئر کیا جائے گا جو عوامی مفاد میں ہوآسان الفاظ میں اگر وہ میڈیا فائلز اہم ہے تو ٹوئٹر کی جانب سے اسے پلیٹ فارم پر برقرار رکھا جائے گا۔
مختلف ممالک میں "ٹوئٹر” کی سروس میں تعطل، صارفین پریشان
کمپنی کی جانب سے مختلف عناصر جیسے ٹی وی یا اخبارات میں تصاویر کی موجودگی کو بھی مدنظر رکھ کر فیصلہ کیا جائے گا مگر کمپنی نے واضح کیا ہے کہ اگر عوامی شخصیات یا دیگر افراد کی نجی تصاویر یا ویڈیوز کو شیئر کرنے کا مقصد ان کو ہراساں کرنا یا چپ کرانا ہوگا تو ٹوئٹر کی جانب سے ان فائلز کو ڈیلیٹ کردیا جائے گا۔
ٹوئٹر میں کافی عرصے سے صارفین کی جانب سے دیگر افراد کی نجی تفصیلات جیسے رہائشی پتے، فون نمبر، شناختی دستاویزات یا مالیاتی تفصیلات پر پابندی عائد کررکھی ہےاب لوگوں کی نجی میڈیا فائلز کے حوالے سے پالیسی کا نفاذ 30 نومبر سے ہورہا ہے جس کا مقصد سیفٹی پالیسیوں کو انسانی حقوق کے معیار کے مطابق لانا ہے۔
خیال رہے کہ ٹوئٹر کی جانب سے نیٹ ورک پالیسی اور قوانین میں نئی پابندیاں سی ای او کی تبدیلی کے ایک دن بعد سامنےآئی ہیں۔