بھارت نے پانی چھوڑ دیا،درجنوں دیہات زیرآب

دریائے چناب کے قریب 20 سے زائد دیہات زیر آب آگئے
0
44
river

لاہور: دریائے چناب میں پانی کی سطح میں واضح اضافے کے بعد ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

باغی ٹی وی: بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑا گیا سیلابی ریلہ آج نارووال پہنچے گا، بھارت نے گزشتہ روز ایک لاکھ 85 ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا،جس سے شکرگڑھ کے سرحدی گاؤں جلالہ میں 70ہزارکیوسک کاریلا داخل ہو گیا-

ڈپٹی کمشنر کے مطابق چک جیندھڑ اورچن مان سنگھ کے کھیتوں میں پانی داخل ہو گیا، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر کا کہنا ہے کہ شکر گڑھ کے علاقے میں سیلابی پانی میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کا عمل مکمل کر لیا ہے اب تک 301 افراد کو پانی سے نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا ہے، پانچ خواتین سمیت 60 افراد کو چک جیندھڑ شکرگڑھ سے ریسکیو کیا گیا،دھاریوال سے 51 افراد کو بحفاظت دریا کے دوسرے کنارے سے ریسکیوکر لیا گیا۔

دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی، ہائی الرٹ جاری

چندیاں والی میں 4 افراد کو ریسکیو کیا گیا، جھن مان سنگھ اور پیر کنڈیالہ سے 186 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے، ریسکیوکئے گئے افراد میں 202 مرد، 99 خواتین شامل ہیں۔

دوسری جانب ہیڈ تریموں سے چوبیس گھنٹوں میں ڈیڑھ لاکھ کیوسک کا ریلہ گزرنے کا امکان ظاہر کیا گیاہے،جبکہ دریائے چناب میں ہیڈ مَرالہ کے مقام پر پانی کی سطح ایک لاکھ 99 ہزار کیوسک ہو گئی، جس کے تحت دریائے چناب کے اطراف میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا۔ دریائے چناب کے قریب 20 سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں،ڈپٹی کمشنرجھنگ کا کہنا تھا کہ 18 فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دئیے گئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کا کہناہے کہ دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے جبکہ دریائے چناب میں خانکی اور قادر آباد کے مقام پر بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے شکر گڑھ نالہ بین میں بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے،پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ راوی سمیت دیگر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق بہہ رہا ہے،دریاؤں، برجز،ڈیمز اور نالہ جات میں پانی کے بہاؤ کی نگرانی کی جا رہی ہے پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے اور صوبائی کنٹرول روم سے صورتحال کی مانیٹرنگ جاری ہے۔

صادق آباد میں ڈاکوؤں کی پولیس وین پر فائرنگ،3 اہلکار زخمی

واضح رہے کہ بھارت ہر سال پاکستانی دریاؤں میں بغیر اطلاع کے پانی چھوڑ دیتا ہے جس سے مقامی سطح پر سیلابی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے گزشتہ سال بھارت نے ایک لاکھ 73 ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا۔ چھوڑے گئے پانی کا تقریباً ایک تہائی یعنی 60,000 کیوسک جسر تک پہنچا تھا۔ جس کی وجہ سے سیلاب کی نچلی سطح (دریائے راوی پر گیجنگ پوائنٹ) پر بنی تھی۔

دوسری جانب گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے ماحولیات شیری رحمان نے پاکستان میں 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران بارش کے مزید اثرات کی پیش گوئی کی ہے سب سے زیادہ بارش پنجاب کے شہروں لاہور، نارووال، سیالکوٹ میں ہوگی۔ جبکہ دیگر صوبوں کو بھی موسلادھار سے درمیانی بارش کے لیے الرٹ کر دیا گیا ہے مربوط تیاری اور فعال ردعمل جانیں بچاتا ہے، لہٰذا متاثرہ علاقوں میں تمام رسپانس ٹیموں، عوامی اور این جی اوز دونوں کو چوکس اور تیار رہنے کی ضرورت ہے۔

فی الحال یوکرین نیٹو ممبرشپ کیلئے تیار نہیں ہے،امریکی صدر

شیری رحمان کے شئیر کردہ ڈیٹا کے مطابق شمالی اور شمال مشرقی پنجاب اور لاہور، سیالکوٹ اور نارووال میں شدید گرج چمک کے ساتھ تیز بارش امکان ہے۔ جبکہ دریائے چناب، راوی، ستلج اور اس سے منسلک نالوں بھمبر، ایک، دیگ، بین، پلکھو اور بسنتر میں درمیانے درجے کا سیلاب ہوسکتا ہے میونسپل علاقوں میں اربن فلڈ اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

کراچی، تھرپارکر، سکھر، لاڑکانہ، حیدرآباد، بدین، شہید بینظیر آباد میں گرج چمک کے ساتھ درمیانے اور بھاری درجے کی بارش کی پیشگوئی ہے۔

شمال مشرقی بلوچستان کے علاقوں سبّی، ژوب، کوہلو، قلعہ سیف اللہ، خضدار، بارکھان، لورالائی، قلات، نصیر آباد، ڈیرہ بگٹی اور لسبیلہ میں گرج چمک کے ساتھ بارشکا امکان ہے جبکہ کے پی کے علاقوں بنوں، ڈی آئی خان، سوات، بالاکوٹ میں بھی گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش متوقع ہے۔

اسٹاک ہوم میں مقامی مسجد کےسامنے ہزاروں افرادکا قرآن پاک ہاتھوں میں اٹھاکر احتجاج

Leave a reply