اترپردیش کے ضلع گورکھپور میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جہاں ایک بھائی نے اپنی بہن کو اُس کے محبت بھرے تعلق پر قتل کر دیا۔
پولیس کے مطابق 22 سالہ ادتیہ یادو نے اپنی 19 سالہ بہن نِتیا یادو کو نہر میں ڈبو کر مار دیا اور تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک لاش کے پاس بیٹھا رہا، پھر خود ہی پولیس کو فون کر کے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق نِتیا یادو بارہویں جماعت کی طالبہ تھی اور پچھلے تین سالوں سے ایک نوجوان کے ساتھ محبت کے تعلق میں تھی۔ بھائی ادتیہ اس رشتے کے سخت خلاف تھا۔ کچھ روز قبل اس نے اپنی بہن کو پیشانی پر سندور (ہندو مذہب میں شادی شدہ عورتوں کی نشانی) لگاتے دیکھا تو شدید غصے میں آ گیا۔ اس نے کئی بار بہن کو سمجھانے کی کوشش کی مگر وہ اپنے محبوب سے تعلق ختم کرنے پر آمادہ نہ ہوئی۔پولیس کے مطابق اتوار کے روز نِتیا گھر سے نکلی اور رات بھر واپس نہ آئی۔ اگلی صبح ادتیہ کو اطلاع ملی کہ وہ اپنے دوست کے ساتھ ایک نزدیکی ریستوران میں دیکھی گئی ہے۔ ادتیہ وہاں پہنچا، بہن کو سمجھایا اور اسے گھر واپس چلنے پر راضی کر لیا۔ مگر گھر پہنچنے سے پہلے وہ دونوں ایک سنسان مقام پر رُکے جو اُن کے گھر سے تقریباً ڈھائی کلومیٹر دور تھا۔
ادتیہ نے دورانِ گفتگو طیش میں آ کر بہن کو تشدد کا نشانہ بنایا، جس سے اس کے سر پر چوٹ آئی، اور پھر اسے قریب کی نہر میں دھکا دے دیا۔ پولیس کو دیے گئے بیان میں ادتیہ نے اعتراف کیا کہ وہ بہن کی لاش کے پاس ڈیڑھ گھنٹہ بیٹھا رہا، پھر ضمیر کے بوجھ تلے دب کر پولیس کو خود اطلاع دی۔گورکھپور کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس جتیندر شریواستو نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش برآمد کی اور پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دی۔ ملزم ادتیہ یادو کو حراست میں لے کر قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
ادتیہ یادو اپنے دو بہن بھائیوں کے ساتھ رہتا تھا۔ والد کے انتقال کے بعد اس نے گھر کی ذمہ داریاں سنبھال لی تھیں اور مزدوری کر کے اپنی بہنوں کی تعلیم کا خرچ اُٹھا رہا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات واضح ہوئی ہے کہ قتل کی بنیادی وجہ “غیرت” اور بہن کا محبت بھرا تعلق تھا۔








