بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے ضلع کرنول میں جمعہ کی صبح پیش آنے والے المناک بس آتشزدگی واقعے کی تحقیقات میں نیا پہلو سامنے آگیا ہے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق بس میں موجود 234 اسمارٹ فونز کی بیٹریاں پھٹنے سے آگ مزید شدت اختیار کر گئی، جس کے نتیجے میں 19 مسافر جھلس کر جاں بحق ہوگئے۔
تحقیقات کے مطابق بس میں 234 اسمارٹ فونز کا ایک قیمتی کھیپ موجود تھا جس کی مالیت تقریباً 46 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔ یہ فونز حیدرآباد کے تاجر منگناتھ کی ملکیت تھے، جو انہیں بنگلورو میں ایک ای کامرس کمپنی کو بھیج رہے تھے تاکہ وہاں سے صارفین کو سپلائی کی جا سکے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ حادثے کے بعد اچانک دھماکوں کی آوازیں سنائی دینے لگیں، جو بعد ازاں موبائل فونز کی بیٹریوں کے پھٹنے کی تھیں۔ دھماکوں کے باعث آگ نے پوری بس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
آندھرا پردیش فائر سروسز کے ڈائریکٹر جنرل پی وینکٹارامنا کے مطابق ابتدائی طور پر بس کے اگلے حصے میں ایندھن کے رساؤ (Fuel Leakage) کی وجہ سے آگ بھڑکی۔ ان کے مطابق، ایک موٹر سائیکل بس کے نیچے پھنس گئی تھی، جس سے پٹرول کے چھینٹے بس کے نچلے حصے تک پہنچے، اور گرمی یا کسی چنگاری نے آگ بھڑکادی۔ڈی جی فائر سروسز نے مزید بتایا کہ نہ صرف موبائل فونز کی بیٹریاں بلکہ بس کے اے سی سسٹم میں استعمال ہونے والی برقی بیٹریاں بھی پھٹ گئیں، جس سے آگ کی شدت کئی گنا بڑھ گئی۔ گرمی اتنی زیادہ تھی کہ بس کے فرش پر لگی ایلومینیم شیٹس تک پگھل گئیں۔ہم نے جائے وقوعہ پر پگھلی ہوئی دھات کے نیچے سے ہڈیاں اور راکھ گرتی ہوئی دیکھی، منظر انتہائی خوفناک تھا۔
فائر سروسز حکام کے مطابق بس کے ڈھانچے میں ایک بڑی انجینئرنگ خامی بھی سامنے آئی ہے۔ بس میں وزن کم رکھنے اور رفتار بڑھانے کے لیے آئرن کے بجائے ہلکی ایلومینیم چادریں استعمال کی گئی تھیں، جو حادثے کے دوران نقصان دہ ثابت ہوئیں اور آگ کی شدت بڑھانے کا باعث بنیں۔
ذرائع کے مطابق، پولیس نے تاجر، بس کمپنی اور ای کامرس فرم کے درمیان پارسل ڈیل کے ریکارڈ حاصل کرلیے ہیں، جبکہ فرانزک ماہرین نے جلی ہوئی بیٹریوں کے نمونے مزید تجزیے کے لیے لیبارٹری بھیج دیے ہیں۔








