بھارت نے پاکستان کے ساتھ طویل عرصے سے قائم آبی اشتراک کے فریم ورک سندھ طاس معاہدے کو پہلگام واقعے کے ردعمل میں معطلی کے ساتھ ہی دریائے چناب پر نہر کی توسیع سمیت متعدد نئے آبی منصوبوں پر غور شروع کر دیا ہے۔
باغی ٹی وی کے مطابق عالمی خبر رساں ادارے کی اپنی ایک رپورٹ کے مطابق رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ دریائے چناب، جہلم اور سندھ پر موجودہ اور مجوزہ منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد کیا جائے۔ یہ تینوں دریا سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔بھارتی حکام رنبیر نہر کی توسیع پر بھی غور کر رہے ہیں، جو دریائے چناب سے نکلتی ہے۔
اس منصوبے کے تحت نہر کی لمبائی 60 کلومیٹر سے بڑھا کر 120 کلومیٹر کرنے کا منصوبہ ہے، جس سے بھارت پانی کے حصول کی مقدار 40 کیوبک میٹر فی سیکنڈ سے بڑھا کر 150 کیوبک میٹر فی سیکنڈ تک لے جا سکے گا۔ذرائع کے مطابق، اگر یہ منصوبہ مکمل ہو جاتا ہے تو یہ پاکستانی زرعی علاقوں، خصوصاً پنجاب میں پانی کی فراہمی کو شدید متاثر کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ22 اپریل کو بھارتی علاقے پہلگام میں ایک حملے میں 26 سیاح ہلاک ہوئے تھے۔ بھارت نے فوری طور پر اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جسے اسلام آباد نے سراسر مسترد کر دیا۔ واقعے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں تیزی آئی اور لائن آف کنٹرول کے اطراف میں میزائل اور ڈرون حملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
پاکستان نے جوابی کارروائی میں بھارتی چھ جنگی طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا، جس کے بعد عالمی دباؤ کے نتیجے میں 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے دونوں ممالک جنگ بندی پر آمادہ ہو گئے۔ تاہم بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی نے خطے میں ایک نئے تناؤ کو جنم دے دیا ہے۔
سندھ طاس معاہدہ
1960 میں عالمی بینک کی نگرانی میں ہونے والا سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی وسائل کی تقسیم کا ایک قانونی فریم ورک ہے، جس کے تحت کوبھارت کو دریائے ستلج، بیاس، اور راوی کے پانی پر مکمل اختیار حاصل ہےجبکہ دریائے سندھ، جہلم، اور چناب کا پانی پاکستان کے لیے مخصوص ہے، اور بھارت کو ان دریاؤں سے صرف محدود مقدار میں آبپاشی یا بجلی کی پیداوار کے لیے پانی استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
بھارت کی جانب سے اس معاہدے کو معطل کرنا بین الاقوامی قانون، علاقائی امن اور پانی کی منصفانہ تقسیم پر سنجیدہ سوالات کھڑے کرتا ہے۔عالمی ماہرین اور تجزیہ کار اس بھارتی اقدام کو سیاسی اور تزویراتی دباؤ کی کوشش قرار دے رہے ہیں، جس کا مقصد پاکستان پر دباؤ بڑھانا اور علاقائی برتری کا دعویٰ مستحکم کرنا ہے۔ پاکستان کی جانب سے فوری سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم امکان ہے کہ یہ معاملہ بین الاقوامی عدالت یا اقوام متحدہ میں اٹھایا جا سکتا ہے۔
پی ایس ایل 10 کا آغاز کل سے، کراچی کنگز اور پشاور زلمی میں اہم ٹاکرا
یومِ تشکر” کی خصوصی تقریب جاری، وزیراعظم کا مسلح افواج کو خراجِ تحسین
استنبول میں روس-یوکرین جنگ بندی مذاکرات جاری
ایس ای سی پی کی تمام کمپنیوں کے لیے سائبر سیکیورٹی ایڈوائزری جاری
محسن نقوی سے امریکی قائم مقام سفیر کی ملاقات، علاقائی امن پر تبادلہ خیال
چیئرمین آئی سی سی جے شاہ کے خلاف احتجاج شدت اختیار کر گیا، غیرجانبداری پر سوالات
طالبان کے نائب وزیر داخلہ ابراہیم صدر کا ‘خفیہ دورہ’ انڈیا، اہم ملاقاتیں