تینوں ممالک کا اتحاد ہوگیا تو اسلام آباد کو خارجہ پالیسی بدلنا ہوگی
خلیجی ممالک ،ترکیہ سے تعلقات مضبوط،چین سے روایتی دوستی نبھانا ہوگی
ملکی مفادات،معیشت اور دفاع کو سامنے رکھنا ہوگا،آئی ایم ایف کا اعتماد بھی ضروری
تجزیہ ،شہزاد قریشی
اگر چین اور بھارت واقعی زیادہ قریب آجاتے ہیں جو تاریخی سرحدی تنازعات کی وجہ سے آسان نہیں، تو یہ بڑی تبدیلی ہوگی جبکہ چین پاکستان کے ساتھ بھی کھڑا ہے تاہم اگر بھارت اور چین کے تعلقات بہتر ہوجائیں ، وہ روس کے ساتھ بھی ایک بلاک میں آجائیں تو پاکستان کے لئے سفارتی دباؤ بڑھ سکتا ہے،کیوں کہ روایتی اتحادی چین اور کبھی کبھار روس بھارت سے بھی تعلقات مضبوط کریں گے، ایسے منظر نامے میں پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو زیادہ توازن کے ساتھ چلانا ہوگا، مثلاً خلیجی ممالک میں ترکیہ حتی ٰکہ مغربی طاقتوں سے تعلقات کو بہتر کرنا، امریکہ کے لئے یہ صورت حال چیلنج ہوگی کیونکہ اگر روس، چین، بھارت ایک دوسرے کے قریب آجاتے ہیں تو یہ ملٹی پولر ورلڈ آرڈر کو مضبوط کرے گا ، اگر بھارت چین کے قریب ہو جائے تو یہ امریکی پالیسی کو جھٹکا لگے گا، اگر ایسا ہوا تو پھر امریکہ پاکستان اور دیگر خطے کے ممالک کو زیادہ اہمیت دینے لگے گا تاکہ وہ چین، روس، بھارت بلاک کے مقابلے میں توازن قائم کرے، تاہم چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازعات ایک بڑا چیلنج ہے، عالمی تبصرہ نگاروں کے مطابق چین اور بھارت کا سرحدی تنازع ان کو ایک دوسرے کے قریب آنے سے روک سکتا ہے، اگر چین روس اور بھارت واقعی ایک بلاک بن جاتے ہیں تو پاکستان کے لئے سب سے بڑا چیلنج یہ ہوگا کہ اُس کا قریبی اتحادی چین بھارت سے بھی قریبی تعلق سمجھے گا، جس سے پاکستان کو اپنی پالیسی میں نئے توازن کی ضرورت پڑے گی، امریکہ کے لئے یہ ایک بڑی جیو پوٹینیکل شکست ہوگی،کیوں کہ بھارت کو وہ چین کے لئے استعمال کرتا رہا ہے اور بھارت ہوتا رہا ہے، عالمی بدلتی ہوتی صورت حال کے پیش نظر ملکی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے موجودہ صورت حال میں اسٹیبلشمنٹ قومی سیاسی جماعتوں کو ملکی مفادات، جن میں دفاع، معیشت کو سامنے رکھتے ہوئے کانفرنس کرنی چاہیے، پاکستان کی ایسی پالیسی ہونی چاہیے آئی ایم ایف سپورٹ جاری رہے۔ چینی سرمایہ کاری برقرار رہے، پاکستان کی ایک عالمی بلاک تک محدود نہ ہو، چین کے عسکری و اقتصادی تعلقات برقرار رکھے جائیں، امریکہ اور نیٹو کے کے ساتھ تعلقات و دیگر امور جاری رہیں ، نئی بلاک پالیسی سے بچتے ہوئے اپنی پالیسی ایسے رکھے جس سے ملکی مفادات برقرار رہیں

Shares: