بھارت کو جدید ٹیکنالوجی اور سلیکون سپلائی چین سے متعلق عالمی ڈیجیٹل اتحاد ’پیکس سیلیکا‘ سے نکالے جانے کے دعویٰ پر بھارتی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے۔
بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے اس مبینہ پیش رفت کو مودی حکومت کی خارجہ اور ٹیکنالوجی پالیسیوں کی سنگین ناکامی قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ اور عوامی سطح پر سوالات اٹھا دیے ہیں،بھارتی اپوزیشن رہنما اور کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے اس معاملے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔ ان کے مطابق مودی حکومت کی پالیسیوں کے باعث بھارت کو ایک اہم اور اسٹریٹجک ٹیکنالوجی اتحاد سے باہر ہونا پڑا، جو ملک کے لیے باعثِ تشویش ہے،جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ مئی میں پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی عبرتناک شکست کے بعد عالمی برادری میں بھارت کی پوزیشن کمزور ہوئی، جس کے اثرات اب سامنے آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 10 مئی کے بعد امریکا کی جانب سے بھارت کو پیکس سیلیکا اتحاد سے نکالے جانے کا فیصلہ حیران کن نہیں، کیونکہ عالمی طاقتیں اب بھارت کو ایک قابلِ اعتماد شراکت دار کے طور پر نہیں دیکھ رہیں۔
اپوزیشن رہنما کے مطابق یہ صورتحال مودی حکومت کی خارجہ پالیسی، دفاعی حکمتِ عملی اور ٹیکنالوجی سفارت کاری پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت قوم کو اعتماد میں لے اور واضح کرے کہ بھارت کو اس مبینہ اتحاد سے کیوں نکالا گیا اور اس کے معاشی و تکنیکی اثرات کیا ہوں گے۔
واضح رہے کہ پیکس سیلیکا اتحاد کا مقصد قابلِ اعتماد اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر محفوظ، مستحکم اور جدید سلیکون سپلائی چین قائم کرنا بتایا جاتا ہے، تاکہ سیمی کنڈکٹرز اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں اسٹریٹجک خودمختاری کو فروغ دیا جا سکے۔ ماہرین کے مطابق اگر کسی ملک کو ایسے اتحاد سے باہر کیا جاتا ہے تو اس کے اثرات ٹیکنالوجی، معیشت اور قومی سلامتی تک پھیل سکتے ہیں۔








