بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی ایک بار پھر غیرسنجیدہ اور اشتعال انگیز بیانات کے باعث کڑی تنقید کی زد میں آ گئے ہیں۔ ایشیا کپ میں بھارت کی جیت کو "آپریشن سندور” سے جوڑنے پر اپوزیشن جماعت کانگریس سمیت کرکٹ سے وابستہ حلقوں نے مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کانگریس کے رہنما اتل پٹیل نے کہا کہ کھیل کو جنگی بیانیے سے منسلک کرنا ناقابلِ قبول ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "مودی کو نہ تو خارجہ پالیسی کی سمجھ ہے اور نہ ہی سفارت کاری کا شعور۔ کرکٹ جیسے کھیل کو جنگی پروپیگنڈے کے طور پر پیش کرنا کھیل کی روح کے منافی ہے۔”اسی طرح مہاراشٹر کانگریس کے صدر ہرش وردھن سکپال نے وزیراعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ "مودی ہوا ہو، پانی ہو یا کھیل، ہر معاملے کو سیاست اور پولرائزیشن سے جوڑ دیتے ہیں۔” ان کے مطابق یہ افسوسناک ہے کہ ملک کے وقار اور کھیلوں کی غیرجانبدار حیثیت کو نظرانداز کرتے ہوئے کھیلوں کو بھی سیاسی نفرت کے ایجنڈے کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ایشین کرکٹ کونسل کے چیئرمین محسن نقوی نے بھی بھارتی وزیراعظم کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ "جنگ کو کھیل سے جوڑنا دراصل مایوسی اور کمزوری کی علامت ہے۔ کھیل کو کھیل ہی رہنے دیا جانا چاہیے تاکہ یہ عوام کو جوڑنے کا ذریعہ بنے، نہ کہ نفرت پھیلانے کا ہتھیار۔”
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی کے اس طرح کے بیانات نہ صرف بھارت میں کھیل کے تقدس کو متاثر کرتے ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اپوزیشن کا موقف ہے کہ حکومت کو کھیلوں کو سیاست اور پروپیگنڈے سے الگ رکھنا چاہیے تاکہ یہ حقیقی معنوں میں امن اور یکجہتی کا پیغام بن سکیں۔








