جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے اپنی سیکیورٹی ناکامی کا الزام پاکستان پر ڈال کر شہری اور مذہبی مراکز پر حملے کیے۔
باغی ٹی وی کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کو جواز بنا کر جارحیت کی، جو کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔ پوری قوم اس بات پر متفق ہے کہ بھارت کی جانب سے بلاجواز حملہ ایک پہل تھی اور پاکستان نے دفاعی ردعمل کے تحت کارروائی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ "تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی پاکستان کو خطرہ لاحق ہوا، مسجد اور مدرسے کے نوجوان فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوئے۔ فوج بھی تسلیم کرتی ہے کہ عوام کی حمایت کے بغیر جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔”
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اگرچہ جنگ بندی ہو چکی ہے، مگر خطے کی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر کچھ بھی کہا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے 1971 کی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُس وقت عوام کی حمایت نہ ہونے کے باعث فوج کو پسپائی اختیار کرنا پڑی، لیکن موجودہ صورتحال میں پوری قوم افواجِ پاکستان کی پشت پر کھڑی ہے۔ہم پاک فوج کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، دفاعی محاذ پر ہم حالتِ جنگ میں ہیں، اور بھارت کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ ہم ایک ہیں۔
مولانا کا کہنا تھا کہ مودی حکومت اندرونی اور بیرونی سطح پر تنہا ہو چکی ہے اور اپنی شکست کو چھپانے کے لیے مزید اشتعال انگیزی کا سہارا لے سکتی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے قومی یکجہتی کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔مولانا فضل الرحمٰن نے چین کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ چینی ٹیکنالوجی نے دفاعی میدان میں خود کو منوایا ہے، اور پاکستانی ہوابازوں نے اسے بہترین انداز میں استعمال کر کے دنیا کو حیران کر دیا۔ چین اور پاکستان کی دوستی اب اقتصادی سے بڑھ کر دفاعی شراکت داری میں تبدیل ہو چکی ہے، جو وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔”
انہوں نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ افغان سرحد پر امن قائم کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات ناکافی ہیں، اور اس جانب فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کسی بھی بیرونی خطرے سے محفوظ رہے۔اپنی تقریر میں مولانا فضل الرحمٰن نے ملک میں خوف کی فضا پر بھی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہاگر ہم ملک میں خوف ختم نہیں کریں گے تو لوگ مایوس ہوں گے۔ ہمیں اعتماد پیدا کرنا ہوگا اور یہی پیغام ہم نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جلسے کرکے دیا ہے۔
مولانا نے ڈرونز کے استعمال پر سوال اٹھایا اور کہا کہ اگر پاکستان خود بھی وزیرستان میں ڈرون استعمال کر رہا ہے تو ہندوستان کے ڈرونز کا مؤثر جواب دینا مشکل ہو جائے گا۔ اسٹیبلشمنٹ کو اس حوالے سے پالیسی واضح کرنی چاہیے۔مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں کم عمری کی شادی پر پابندی کے بل کی منظوری کو شریعت سے متصادم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بل اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور اسے اسلامی نظریاتی کونسل کے مشورے کے بغیر منظور نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ اس بل پر پینل آف چیئر سے رولنگ لی جائے اور اسے فوری طور پر روک دیا جائے۔انہوں نے قومی یکجہتی کی فضا کو برقرار رکھنے کے لیے متنازع قانون سازی سے گریز کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک طرف بوری میں غلہ ڈال رہے ہیں، دوسری طرف سوراخ کر کے نکال رہے ہیں، اس طرح قومی یکجہتی نہیں ہو سکتی۔”
پاک بھارت جنگ بندی میں امریکا کا کوئی کردار نہیں،بھارتی سیکرٹری خارجہ
بھارت کی دھمکیاں،چین نے مہمند ڈیم پر کام کی رفتار بڑھا دی
ٹرمپ کا روس-یوکرین فوری جنگ بندی مذاکرات شروع کروانے کا دعوی
سندھ حکومت کا 28 مئی کو عام تعطیل کا اعلان
ہیٹ ویو الرٹ,ملک بھر میں شدید گرمی کا امکان