ایران پر اسرائیلی حملوں اور بعد ازاں امریکی اڈوں پر ایران کے جوابی وار نے نہ صرف خطے میں طاقت کا توازن بگاڑا ہے بلکہ ایک خطرناک مثال بھی قائم کر دی ہے، جس سے بھارت جیسے ممالک کو بھی جرات ملی ہے کہ وہ اسرائیلی ماڈل کو اپنا کر پاکستان کے خلاف اسی طرز کی جارحیت کی منصوبہ بندی کریں۔

ذرائع کے مطابق اسرائیل کی جانب سے ایران پر بغیر وارننگ حملوں، اور اس میں امریکہ کو دھکیلنے کی حکمت عملی سے بھارت نے گہرے سبق لیے ہیں۔ بھارت اور اسرائیل کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہو چکی ہے، اور دفاعی و انٹیلیجنس تعاون خفیہ سطح پر جاری ہے۔

اسرائیل کے حملوں سے متاثر ہو کر بھارت اب دہشت گردی کے خلاف پالیسی کی بجائے ٹارگٹڈ اسٹرائیکس پر مبنی پیشگی حملے کے نظریے کو اپنا رہا ہے۔ اس بات کے شواہد بھارت کے حالیہ اور مسلسل دفاعی خریداریوں میں بھی واضح طور پر نظر آ رہے ہیں، جو کہ ایک منظم عسکری تیاری کا عندیہ دیتے ہیں۔

ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ پاکستان کو اس خطرے کو محض روایتی جارحیت یا سیاسی بیانات کے طور پر نہیں لینا چاہیے بلکہ یہ ایک نئی جنگی حکمت عملی کے ابتدائی مراحل ہو سکتے ہیں، جو ہندوتوا نظریے سے متاثر مودی، امیت شاہ اور اجیت ڈوول کی تکون پر مشتمل بھارتی حکومت کے عزائم کی عکاسی کرتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت، جو خطے میں پراکسیز کی ماں اور دہشت گردی کا سرپرست ملک رہا ہے، فوجی، سفارتی، معلوماتی اور سیاسی محاذوں پر شکست کے بعد اب خطے میں ایک نئی محاذ آرائی کے لیے تیار ہو رہا ہے۔

اگر بھارت نے خطے کو نئی جنگ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی تو پاکستان کے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں بچے گا کہ وہ اس غیر دانشمندانہ اور جارح حکومت کو واضح پیغام دے اور خطے کے امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات میں بھارت کی کسی بھی ممکنہ غیر اعلانیہ جارحیت کو نظر انداز کرنا پاکستان کی سلامتی کے لیے سنگین نتائج لا سکتا ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان دفاعی، سفارتی اور سٹریٹجک سطح پر مکمل چوکنا رہے۔

ایران کے میزائل حملے کے بعد تیل کی قیمتوں میں 5 فیصد سے زائد کمی

ایران کے میزائل حملے کے وقت ٹرمپ سچویشن روم میں موجود تھے

ایران کے میزائل حملے سے قبل امریکا نے جنگی طیارے منتقل کردیے تھے

سعودی عرب کی قطر میں امریکی اڈوں پر ایران کے حملے کی مذمت

Shares: