بھارت کی مشہور ہندو مذہبی تقریب درگا پوجا اس بار ایک غیر معمولی مجسمے کی وجہ سے عالمی توجہ کا مرکز بن گئی، جہاں دیوی درگا نے اپنے روایتی دشمن مہیشاسر کے بجائے ایک نئے "بدی کے استعارے” کو نشانہ بنایا اور یہ چہرہ کسی اور کا نہیں بلکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تھا۔
یہ مجسمہ مشرقی بھارتی ریاست مغربی بنگال کے شہر مرشدآباد میں ایک پوجا پنڈال (عبادتی ہال) میں نصب کیا گیا، جہاں درگا دیوی کو دس ہاتھوں میں ہتھیار تھامے ہوئے، اپنے شیر پر سوار دکھایا گیا، اور ان کے سامنے بدی کی علامت کے طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کو "اسر” یعنی شیطان کے روپ میں پیش کیا گیا۔تقریب کے منتظم سنجے باسک نے بتایا کہ یہ مجسمہ محض طنز نہیں بلکہ ایک علامتی پیغام ہے جو بھارت اور امریکہ کے بدلتے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ان کے مطابق "بھارت اور امریکہ کے تعلقات کبھی خوشگوار تھے، لیکن ٹرمپ کے دورِ حکومت میں اُس نے بھارت پر دباؤ ڈالنے، اسے کمزور کرنے اور معاشی طور پر کچلنے کی کوشش کی۔ اسی لیے ہم نے ٹرمپ کو بدی کے دیو کے طور پر دکھایا ہے جسے ماں درگا نے زیر کر دیا۔”
ہر سال فنکار درگا اور اس کے دشمن کے درمیان ہونے والی اس دیومالائی جنگ کو عصری تناظر میں پیش کرتے ہیں، کبھی اسامہ بن لادن، کبھی چینی صدر شی جن پنگ، اور اب ڈونلڈ ٹرمپ کے روپ میں۔بنگالی ثقافت پر تحقیق کرنے والے تجزیہ کار سشوان سرکار کے مطابق "درگا پوجا ہمیشہ سماجی اور سیاسی بیانیے کا حصہ رہی ہے۔ 9/11 کے بعد اسامہ بن لادن کو بطور بدی دکھایا گیا، 2020 میں لداخ تنازعے کے بعد شی جن پنگ کو۔ اب ٹرمپ کو شیطان دکھانا عوامی احساسات کی نمائندگی ہے۔”
چھ سال قبل ہسٹن کے اسٹیڈیم میں "ہاؤڈی مودی” ریلی میں نریندر مودی اور ٹرمپ نے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر دنیا کو اپنی دوستی کا مظاہرہ کیا تھا۔تاہم اب حالات یکسر بدل چکے ہیں۔ٹرمپ نے دوبارہ صدارت سنبھالنے کے بعد بھارت پر بھاری 50 فیصد درآمدی محصولات عائد کر دیے، بھارت کی معیشت کو "مردہ” قرار دیا، اور روس سے تیل کی خریداری پر دہلی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اسی دوران ٹرمپ حکومت نے H-1B ویزا فیس کو ایک لاکھ ڈالر تک بڑھا دیا، جو بھارت کی آئی ٹی صنعت کے لیے شدید دھچکا سمجھا گیا۔سنجے باسک کے مطابق،
"جب ٹرمپ مسلسل محصولات پر محصولات لگا رہا ہے، تو یہی وقت کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ لہٰذا اس کی تصویر کو بطور شیطان دکھانا بالکل فطری علامت ہے۔”
منتظمین نے تین ماہ تک اس مجسمے کی شناخت خفیہ رکھی۔حتمی شکل صرف آخری ہفتے میں دی گئی تاکہ حیرت برقرار رہے۔سوشل میڈیا پر جب ویڈیو منظر عام پر آئی تو پورے علاقے سے ہزاروں لوگ پینڈال دیکھنے امڈ آئے۔سنجے باسک کے مطابق "یہ صرف ایک فن پارہ نہیں، بلکہ عوامی جذبات کا مظہر ہے۔ لوگوں کو لگا جیسے یہ وہی کہانی ہے جو وہ محسوس کر رہے ہیں۔”