برطانیہ کے وزیر اعظم اور لیبر پارٹی کے رہنما سر کیئر اسٹارمر نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت نے امیگریشن قوانین کو سخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاکہ برطانیہ کی سرحدوں پر کنٹرول دوبارہ حاصل کیا جا سکے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ وہ "کھلی سرحدوں کے تجربے” کو ختم کر رہے ہیں، جس کے تحت گزشتہ کنزرویٹو حکومت کے دور میں تقریباً 10 لاکھ افراد برطانیہ میں داخل ہوئے۔ انہوں نے اس عمل کو 2023 کے عام انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کی ناکامی کا ایک اہم سبب قرار دیا۔
حکومت کی جانب سے جاری کردہ امیگریشن وائٹ پیپر میں متعدد سخت اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔ ان میں بیرون ملک سے آنے والے کیئر ورکرز (دیکھ بھال کرنے والے ملازمین) کی تعداد کم کرنا، برطانوی شہریت کے لیے اہلیت کی مدت پانچ سال سے بڑھا کر دس سال کرنا، اور زیر کفالت افراد کے لیے انگریزی زبان کی بنیادی سمجھ بوجھ کو لازمی قرار دینا شامل ہے۔
اسی طرح بین الاقوامی طلبہ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد برطانیہ میں قیام کی مدت کو بھی محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ امیگریشن کے موجودہ دباؤ کو کم کیا جا سکے۔کیئر اسٹارمر نے ان اقدامات کو 2016 میں یورپی یونین سے علیحدگی کے دوران دیے گئے نعروں کی تکمیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد برطانوی سرحدوں پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا ہے۔
واضح رہے کہ لیبر پارٹی نے اپنے گزشتہ عام انتخابی منشور میں خالص ہجرت (Net Migration) میں نمایاں کمی لانے کا وعدہ کیا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جون 2023 تک کے 12 ماہ میں خالص ہجرت 7 لاکھ 28 ہزار رہی، جو سال کے اختتام تک 9 لاکھ 6 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔ جبکہ 2010 کے بعد سے خالص ہجرت کی اوسط سالانہ 2 لاکھ کے قریب رہی ہے۔
لاہور، ڈانس پارٹی پر پولیس کا چھاپہ، 18 لڑکیوں سمیت 56 افراد گرفتار
حماس نے امریکی نژاد اسرائیلی فوجی ایدان الیگزینڈر کو رہا کر دیا، ٹرمپ کا خیرمقدم
بھارت کی جانب سے جھوٹے الزامات کو پاکستان نے مسترد کر دیا