پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بھارت نے معرکہ حق کی ناکامی کا بدلہ پانی چھوڑ کر لے رہا ہے، بھارتی آبی جارحیت کے نتیجے میں پنجاب ڈوب چکا ،حکومت خاموشی کی بجائے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلائے اور قوم کے سامنے حقائق، مضبوط لائحہ عمل رکھے،بھارتی آبی جارحیت کے نیتجے میں جانی و مالی نقصانات پر مودی کے خلاف حکومت مقدمہ درج کرے،سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریسکیو کا کام تیز اور متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے،مرکزی مسلم لیگ بھارتی آبی جارحیت کے خلاف قوم کو متحد کر کے تحریک چلائے گی، خیبر پختونخوا،گلگت،پنجاب میں مرکزی مسلم لیگ کے رضاکار امدادی سرگرمیوں میں متحرک ہیں، متاثرین کی بحالی تک سرگرمیاں جاری رکھیں گے
ان خیالات کا اظہار خدمت خلق مرکزی مسلم لیگ کے چئرمین شفیق الرحمان وڑائچ، مرکزی کسان لیگ کے صدر ذوالفقار اولکھ،مرکزی مسلم لیگ لاہور کے سیکرٹری جنرل مزمل اقبال ہاشمی نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع پر مرکزی مسلم لیگ وسطی پنجاب کے صدر حمید الحسن، مرکزی ترجمان تابش قیوم بھی موجود تھے،شفیق الرحمان وڑائچ کا کہنا تھا کہ صحافی برادری سیلاب متاثرین کی آواز بنی ، انکے شکر گزار ہیں، سیلاب نے وطن عزیز کو بری طرح متاثر کیا ہے، غذر سے لے کر خیبر پختونخوا، شانگلہ ،باجوڑ، مینگورہ سمیت دیگر علاقے سیلابی صورتحال سے متاثر ہوئے، بابو سر میں کلاؤڈ برسٹ ہوا وہاں امدادی سرگرمیاں ہماری جاری تھیں کہ اطلاع ملیں کہ چناب میں پانی آ گیا، چناب نے مختلف علاقے سیالکوٹ، نارووال کو ڈبونا شروع کیا پھرپانی وزیر آباد، پنڈی بھٹیاں، سے ہوتا ہوا آگے چلا گیا، علاقے ڈوبتے چلے گئے، لاہور راوی میں سیلابی ریلا آیا، وہ علاقے ڈوبے جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ہے، آج بھی اگر موہلنوال یا ملحقہ بستیوںمیں جائیں تو دس دس فٹ پانی موجود ہے، کشتیوں کے ذریعے آج بھی وہاں ریسکیو جاری ہے، بدقسمتی یہ ہے کہ پانی مزید آ رہا ،راوی اور چناب کے پانی سے آگے علاقے ڈوب چکے ہیں، بڑے گاؤں زیر آب آ چکے ہیں، دریائے ستلج کو دیکھیں، گنڈا پورا سے پانی داخل ہوا تو پاکپتن بہاولنگر میلسی ہر علاقے کو ڈبو دیا، جلال پور پیر والا میں تینوں دریاؤں کا پانی اکٹھا ہوا اور وہاں خوفناک تباہی ہوئی ہے، 25 کلو میٹر تک جلال پور پیر والا میں ہم نے کشتی پر سفر کیا،ہزاروں گاؤں، لاکھوں لوگ ہیں جو پانی میں گھرے ہوئے ہیں، حکومت کو بار بار آگاہ کر رہے تھے کہ وسائل کو بروئے کار لائیں یہ پانی اب آگے بڑھ رہا ہے خان پور کا 80 فیصد علاقہ ڈوب چکا ہے، اب پانی سندھ میں داخل ہونا ہے، مرکزی مسلم لیگ لیگ کی ہر ضلع میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، پیر امیڈیکل سٹاف متعلقہ علاقوں میں موجود ہے، خیبر پختونخوا میں ہم کوئی جان نہیں بچا سکے،وہ لمحوں کی تباہی تھی، بستیوں کے نام ونشان مٹ گئے، جن لوگوں کو وہاں ریسکیو کیا ان کو ادویات دیں، گھر صاف کئے، کھانا دیا، پنجاب میں اب انسانی جانوں کے ضیاع کا بہت بڑا خدشہ ہے،خیبر پختونخوا ،گلگت میں بحالی کا عمل شروع ہو چکا ہے،متاثرین کے گھر بنائیں گے ،روزگار کے لئے مدد کریں گے، یہ سانحہ حکومتوں کے بس کا نہیں،لیکن جو کام کر سکتے تھے اس میں غفلت کیوں ہے، جلال پور میں 11 کشتیاں ہیں جن میں سے 9 کے انجن خراب ہیں، ڈیڑھ لاکھ بندہ وہاں پھنسا ہوا اور آپ فوٹو شوٹ کروا رہے ہیں، ایک چنے کا پیکٹ دے کر کہتے ہیں کہ دس دن کی خوراک ہے، خدارا آگے بڑھیئے جانیں بچائیے، اخلاص نیت کے ساتھ کام کیجیے، ڈوبنے والے لاکھوں، بچانے والے کروڑوں ہم ایک قوم بن کر متحد کو سب کر سکتے ہیں،مرکزی مسلم لیگ کی سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں،80 ہزار 73 خاندانوں میں خشک راشن تقسیم کیا جا چکا ہے ، 22 لاکھ 11 ہزار 602 افرادمیں پکی پکائی خوراک تقسیم کی جا چکی،مرکزی مسلم لیگ کے میڈیکل کیموں پر 18لاکھ6 ہزار 821 مریضوں کا علاج معالجہ کیا جا چکا،کشتیوں کےذریعے 70 ہزار 500 افراد کو ریسکیو کیا گیا،پنجاب میں 11 خیمہ بستیوں میں 5200 افراد مقیم ہیں،
خیبر پختونخوا میں 36 ہزار خاندانوں میں گھریلو سامان، برتن، چار ہزار بستر، 8 ہزار مچھر دانیاں، 6 ہزار بیلچنے، 4 ہزار ہاتھ ٹرالی تقسیم کی گئی ہے.
مرکزی کسان لیگ کے صدر ذوالفقار اولکھ کا کہنا تھا کہ جو حالات ہیں حکومت اگر پانچ دس فیصد بھی کام کرتی تو یہ حالات نہ بنتے،کسان تو سیلاب میں مر چکا، اللہ یہ دن کسی کو نہ دکھائے، فصلیں سب بہہ گئی ہیں،ٹربائینیں بہہ گئی ہیں،ٹریکٹر بہہ گئے،18، 18 فٹ زمین کی سطح پر پانی آیا ہے، 25 اگست سے 5 ستمبر تک حکومت نے پوچھا ہی نہیں، صرف فوٹو سیشن جہاں تک گاڑیاںجاتی تھیں وہاں تک کیا گیا،کسانوں کی پچھلی فصل تیار تھی تباہ ہو گئی، بھارت نے آبی جارحیت کی،بھارت نے اپنی جنگ ہارنے کا بدلہ پاکستان سے لیا ہے، شہری آبادیاں محفوظ ہیں لیکن کھیتوں میں میڈیا بھی نہیں، ہماری چیخیں سننے والا کوئی نہیں، مرکزی مسلم لیگ کے کارکنان نے ہمیں سنبھالا ہے،ڈی سی نارووال ثابت کریں کوئی سرکاری کشتی نہیں گئی، کوئی امداد نہیں دی گئی،اب ہم سے بجلی کے بل مانگے جا رہے ہیں، ہم کس چیز کے بل دیں، سب کچھ ڈوب گیا،بجلی ہم چلا نہیں سکے، مطالبہ کرتے ہیں کہ زمیندار کو ریسکیو کریں،بجلی کے بل معاف کیے جائیں،زرعی قرض فوری طور پر معطل ،معاف کئے جائیں،بیج اور کھاد دیا جائے،ہمارے مطالبے نہ مانے گئے تو ہم بھر پور احتجاج کریں گے، کسان سڑکوں پر نکلیں گے، پھر دما دم مست قلندر ہو گا،
مرکزی مسلم لیگ لاہور کے سیکرٹری جنرل مزمل اقبال ہاشمی کا کہنا تھا کہ معرکہ حق میں بھارت کی ناکامی کا بدلہ انہوں نے پاکستانی قوم سے لینے کا فیصلہ کیا اور پاکستان کے سب سے بڑے ڈوبے کو ڈبونے کا منصوبہ بنایا، سندھ طاس معاہدہ معطل کیا اور ڈیٹا بھی پاکستان کے ساتھ شیئر نہیں کیا، پاکستان اور بھارت میں بارشوں کا ڈیٹا دونوں حکومتوں کے پاس تھا لیکن بھارت نے ڈیٹا نہیں دیا اور پانی چھوڑ دیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ 25 اضلاع ڈوب گئے ،موجودہ صورتحال پر پاکستان کو قومی سلامتی کا اجلاس بلانا چاہے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کمزوری نہ دکھائے اور مودی پر بھارتی آبی حملے کا مقدمہ درج کیا جائے، یہ پاکستان کی عوام کا مطالبہ ہے، پاکستان کے دشمنوں کوتگڑا جواب دینا چاہئے، جن لوگوں نے ماضی میں غلطیاں کیں،جماعت علی شاہ نے غداری کی،بھارت کو ڈیم بنانے کا موقع دیاایسے لوگوں کا احتساب ہونا چاہیے ، مرکزی مسلم لیگ نقصانات پر وائیٹ پیپر جاری کرے گی،سیلاب میں جس جس کا بھی نقصان ہوا سب کا ازالہ کیا جائے، پاکستان میں اناج، گندم کا جو بحران پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اس پر فوری قابو پایا جائے، جھوٹ کی بجائے حقائق قوم کے سامنے رکھنے چاہئے، اس وقت ہندوستان حملہآور ہے اور پوری پاکستانی قوم کو تیار رہنا چاہے، مرکزی مسلم لیگ بھارتی آبی جارحیت کے خلاف تحریک شروع کرنے جا رہی ہے، ہم عوام کو ساتھ لے کر دشمنوں کو ایک مضبوط اور واضح پیغام دیں گے،ہم عوام میں شعور پیدا کریں گے کہ دشمن کیا کر رہا ہے، حکومتی جو غفلت کر رہی ہے ہم مجبور کریں گے کہ پاکستانی قوم کی آواز سنے ، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارت نے پانی چھوڑ کر آبی جارحیت کی ہے، پاکستان میں ڈیموں کی تعمیر کے لئے غلط فہمیوں کو ختم کرنا چاہئے، جو سندھ یا دریائے کابل پر بن سکتے ہیں ان ڈیموں کو بنانا چاہئے،تا کہ بارشوں کے پانی کو کنٹرول کیا جا سکے،جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو گا بھارت آبی جارحیت کرتا رہے گا،اس وقت لوگوں کی زندگیاں بچانا اہم ہے، قومی سطح پر کام کرنے والے رفاہی اداروں کو کام کرنے کی مکمل اجازت ہونی چاہئے،