حال ہی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی باڈی لینگوئج نے بھارت کی سفارتی اور سیاسی ناکامیوں کی بھرپور عکاسی کی ہے۔ اجلاس کے دوران اور اس کے بعد مودی کے چہرے پر مایوسی، سفارتی تنہائی اور شکست کے واضح آثار نظر آئے، جو بھارت کی خارجہ پالیسی کی کمزوریوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
مودی کی مصنوعی مسکراہٹیں اور دکھاوے کی سفارتی تعلقات بنانے کی کوششیں اجلاس کے دوران بھارت کی ناکام خارجہ پالیسی پر پردہ ڈالنے میں مکمل طور پر ناکام رہیں۔ عالمی رہنماؤں کے ساتھ غیر پیشہ ورانہ اور غیر ذمہ دارانہ رویے نے نہ صرف بھارتی وزیراعظم کی ذاتی اہلیت پر سوالات اٹھا دیے بلکہ بھارت کی عالمی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھارتی وزیراعظم مودی کا چین اور روس کے صدور کے ساتھ دکھاوے کے مصافحے اور تعلقات کے مصنوعی مظاہرے نے زمینی حقائق کو بدلنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت چین کے ساتھ سرحدی تنازعات، عسکری محاذ پر شکست، اور بڑھتے ہوئے معاشی دباؤ جیسے مسائل میں گھرا ہوا ہے، جسے مودی حکومت چھپانے میں ناکام رہی۔
مودی کی جنگی پالیسیاں اور دہشت گردی کی سہولت کاری نے بھارت کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ سرحد پر بھارتی فوجیوں کی لاشیں اور بھاری عسکری نقصانات بھارت اور چین کے تعلقات کی اصل حقیقت ہیں۔ ان حالات میں بھارت کو چین کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہونا پڑا ہے جو بھارتی قیادت کے لیے ایک بڑا سفارتی دھچکا ہے۔مودی حکومت کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیاں اور بے بنیاد بیانات اب عالمی برادری میں بھارتی حکومت کے خلاف شک و شبہات کو بڑھا چکے ہیں۔ دنیا اب بھارتی حکومت کے کھوکھلے دعووں اور مبالغہ آمیز بیانات پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں، اور اس کے سفارتی محاذ پر ہزیمت کی علامت بن چکے ہیں۔