پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندی کے واقعات میں اضافہ ہو گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ریاست اتر پردیش، ہریانہ، مہاراشٹرا اور اترکھنڈ میں مسلمان ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر آگئے ہیں جب کہ بی جے پی کے اراکین کی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی بھرپور حمایت کی جارہی ہے۔ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کے خلاف تشدد میں اضافہ، مسلمانوں کو حملوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔نفرت انگیز مواد پھیلانے کا مقصد مسلمانوں کے خلاف تشدد کو جواز فراہم کرنا ہے، آگرہ میں ایک مسلمان شخص کو قتل کردیا گیا جب کہ حملہ آور نے اسےپہلگام حملے کا بدلہ قرار دیا۔
ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کے مطابق 22 اپریل کے بعد بھارت میں 21 مسلمانوں کے خلاف تشدد، دھمکیوں اور نفرت انگیز تقاریر کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ہندو انتہا پسندوں نے ہریانہ اور اتر پردیش میں مسلم تاجروں اور کارکنان کو نشانے پر رکھ لیا ہے جب کہ مہاراشٹر کے وزیر نیتیش رانے نے مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کرنے کی کال دیتے ہوئے کہا کہ ’’صرف ہندوؤں سے خریداری کی جائے‘‘۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اتر پردیش میں ایک ریسٹورنٹ کے مسلم ملازم کو قتل کیا گیا جب کہ حملہ آوروں نے ’’26 کی موت کا بدلہ 2600 سے لینے کا دعویٰ کیا‘‘۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ کشمیری اور بھارتی مسلمان طلباء کو بھارت میں ’’دہشت گرد‘‘ قرار دیا جارہا ہے، کشمیر میں مقیم مسلم طلباء کو ہاسٹلوں میں حملوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔دوسری جانب مسلم خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات میں بتدریج اضافہ ہوا جب کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت، تشدد اور معاشرتی بائیکاٹ کی منظم مہم جاری ہے۔
بھارت کا فالس فلیگ آپریشن، پنجاب وبلوچستان اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع