معروف بھارتی تحقیقاتی صحافی اور انسانی حقوق کی علمبردار رعنا ایوب کو ایک بار پھر جان سے مارنے کی سنگین دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، دھمکیاں بین الاقوامی نمبر سے ویڈیو اور فون کالز کے ذریعے دی گئیں، جن میں ایک نامعلوم شخص نے رعنا ایوب سے مطالبہ کیا کہ وہ 1984 کے سکھ فسادات پر ایک کالم لکھیں، بصورتِ دیگر وہ اور ان کے والد سنگین نتائج کے لیے تیار رہیں۔رپورٹس کے مطابق، ملزم نے دھمکی آمیز گفتگو کے دوران نازیبا زبان استعمال کی اور یہ دعویٰ کیا کہ اگر رعنا ایوب نے اس کی بات نہ مانی تو انہیں ’’خاموش‘‘ کر دیا جائے گا۔ صحافی کے اہلِ خانہ نے ان دھمکیوں کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کے تحفظ کے لیے واضح خطرہ ہے۔
رعنا ایوب، جو بھارت میں اقلیتوں اور انسانی حقوق کے معاملات پر بے باک انداز میں آواز اٹھانے کے لیے جانی جاتی ہیں، اس سے قبل بھی کئی مرتبہ آن لائن ہراسانی، نفرت انگیز مہمات اور جھوٹے مقدمات کا سامنا کر چکی ہیں۔دوسری جانب بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ) نے بھارتی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رعنا ایوب اور ان کے خاندان کی فوری سکیورٹی یقینی بنائیں۔ تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’صحافیوں کے خلاف خوف و دہشت کی فضا پیدا کرنا آزادیِ صحافت پر حملہ ہے، اور بھارتی حکومت کو چاہیے کہ ذمہ دار عناصر کی فوری شناخت اور گرفتاری یقینی بنائے۔‘‘ بھارت میں گزشتہ چند برسوں کے دوران آزادیٔ اظہار پر قدغنیں اور صحافیوں کے خلاف دھمکیوں کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو عالمی سطح پر تشویش کا باعث بن رہا ہے۔
رعنا ایوب نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کہا کہ وہ ان دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں بلکہ سچ بولنے کے اپنے مشن پر قائم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس معاملے کی شکایت متعلقہ حکام کو درج کروا چکی ہیں۔








