بھارت کے یومِ آزادی کے موقع پر وادی میں یومِ سیاہ منایا جا رہا ہے۔ کشمیریوں کی کُل جماعتی حریت کانفرنس کی کال پر وادی بھر میں مکمل ہڑتال کی گئی ہے، جس کے باعث کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر بند ہیں۔ کشمیری عوام نے بھارتی تسلط کے خلاف اپنی یکجہتی اور احتجاج کے طور پر یہ دن منایا ہے۔
دوسری جانب، مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی بھاری نفری کے باوجود، عوام نے یومِ آزادی پاکستان پر دلی مبارکباد دی ہے۔ وادی کے مختلف علاقوں میں پاکستانی پرچم اور یومِ آزادی کی خوشیاں منانے والے پوسٹرز نظر آئے، جن پر قائدِاعظم محمد علی جناح، علامہ اقبال اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تصاویر آویزاں کی گئیں۔مزید برآں، کئی مقامات پر یومِ تشکر کے پوسٹرز بھی لگائے گئے، جن پر آپریشن بنیان مرصوص کا ذکر بھی شامل تھا، جو کشمیری آزادی کی جدوجہد کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ آپریشن بھارتی فورسز کے خلاف کشمیریوں کی مزاحمت کی نمائندگی کرتا ہے۔
کشمیری عوام کی اس تحریک نے بھارت کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں اور فوجی محاصرے کے باوجود ان کی آزادی کی خواہش کو ظاہر کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں یہ دن یومِ سیاہ کے طور پر منایا جانا کشمیریوں کی قربانیوں اور جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنے کے مترادف ہے۔یہ صورتحال کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی تحریک میں ایک اہم سنگ میل تصور کی جا رہی ہے، جس سے عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کی طرف مبذول کرانے کی توقع کی جا رہی ہے۔