سائنسدانوں نے ایک ہزار سال سے زائد قدیم بیج زندہ کر دیا ہے جو اب ایک درخت میں تبدیل ہو گیا ہے-

باغی ٹی وی: یہ بیج 1980 کی دہائی میں یہودا صحرا میں ایک کھدائی کے دوران ملا تھا اور اس کا تخمینہ 993 عیسوی سے 1202 عیسوی کے درمیان کا ہے ،اس نایاب درخت کی اونچائی 10 فٹ ہے اسے بڑھنے میں 14 سال لگےاور اسے ”شبا“ کا نام دیا گیا ہے جو بائبل کی ایک مشہور ملکہ کے نام پر ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ بیج بائبل میں ذکر کردہ درختوں کی ایک نسل سے تعلق رکھتا ہے جو آج کے اسرائیل، فلسطین اور اردن میں پائے جاتے تھے یہ درخت ”تسوری“ (یعنی بالسم) کا ماخذ ہو سکتا ہے جو بائبل میں ذکر کردہ ایک ریزن ہے جسے طبی خواص کے لیے جانا جاتا ہے ”شبا“ کی خوشبو نہیں ہے مگر اس کے پتوں میں ایسی کیمیائی خصوصیات پائی گئی ہیں جو سوزش اور کینسر کے خلاف مؤثر ہو سکتی ہیں۔

سائنسدانوں نے درخت کے پتوں کا کیمیائی تجزیہ کیا جس سے یہ معلوم ہوا کہ اس میں موجود مرکبات اینٹی آکسیڈنٹ اور جلد کو ہموار کرنے کی خاصیات رکھتے ہیں شبا درخت کی پرجاتی کے بارے میں سائنسدانوں کو مکمل طور پر یقین نہیں ہے کیونکہ اس نے اب تک پھول یا تولیدی مواد نہیں دیا ہے۔ وہ امید کرتے ہیں کہ اگر موجودہ دور میں کوئی Commiphora کی قسم موجود ہے تو وہ بھی دریافت کی جا سکتی ہےلیہ درخت بائبل میں ذکر کردہ دوسری اہم مرکبات جیسے کہ میری اور فرانکی سینس سے بھی منسلک ہے جو حضرت عیسیٰ کے دور سے جڑی ہوئی ہیں۔

یہ بیج بحیرہ مردار-جورڈن رفٹ ویلی کے اندر واقع ایک غار میں دریافت کیا گیا تھا، یہ علاقہ سوڈانی اور سوڈانو-زمبیزیائی علاقوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 14.5% نباتات کی میزبانی کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہ ماحولیاتی زون اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ Commiphora کی نسل، جس سے ممکنہ طور پر بیج تعلق رکھتا ہے، افریقہ سے ہجرت کر کے خطے کی منفرد آب و ہوا کے مطابق ہو سکتا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”شبا“ کی تحقیق سے ہمیں بائبل کے قدیم معالجے کے راز جاننے کا موقع ملے گا اور ممکنہ طور پر دیگر قدیم درختوں کو زندہ کرنے کے لیے نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔

Shares: