امریکا کا متحدہ عرب امارات کو اہم دفاعی شراکت دار ملک کا درجہ دینے کا اعلان

uae biden

متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النیہان کی امریکہ میں امریکی صدر جوبائیڈن اور نائب امریکی صدر سے ملاقاتیں ہوئی ہیں

امریکی صدر جوبائیڈن اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان کی واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات ہوئی ہے، ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے مشرقِ وسطیٰ اور سوڈان کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا ،تیل کے وسیع ذخائر رکھنے والے ملک یو اے ای کے صدر کا یہ پہلا دورہ امریکا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے یو اے ای کو اہم دفاعی شراکت دار ملک کا درجہ دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔امریکی اور متحدہ عرب کے صدر کے درمیان گفتگو کا اہم موضوع غزہ جنگ بھی تھا کیوں کہ اس جنگ کے خاتمے کے بعد متحدہ عرب امارات ممکنہ طور پر غزہ کی تعمیرِ نو میں اہم کردار ادا کرنے والے ممالک میں شامل ہوگا،امریکی صدر جو بائیڈن نے اماراتی صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے مصافحہ کرنے کے بعد کہا کہ وہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں سمیت کئی موضوعات پر تبادلۂ خیال کرنے والے ہیں، وہ لبنان میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ ہیں اور وہ کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن اور شیخ محمد بن زید النہیان کی یہ ملاقات امریکا کے شہر نیو یارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل ہوئی ،امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکا کے یو اے ای سے تعلقات کو بھی سراہا اور کہا کہ اماراتی نئی راہیں تلاش کرنے والی قوم ہے جو ہمیشہ مستقبل اور بڑے اہداف پر نظر رکھتی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے اب تک صرف بھارت کو اہم دفاعی شراکت دار ملک کا درجہ دے رکھا ہے،کسی بھی ملک کو یہ درجہ دینے کے بعد امریکہ اس کے ساتھ قریبی فوجی تعاون بڑھاتا ہے جس میں اس ملک کی فوج کی تربیت، مشترکہ جنگی مشقیں اور دیگر مشترکہ کوشش شامل ہیں، یہ ایک ایسا قدم ہے جو اسے مزید جدید ترین امریکی ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کی خریداری کا اہل بنا سکتا ہے، کیونکہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ متحدہ عرب امارات ہندوستان کے علاوہ واحد دوسری ریاست ہے جس نے یہ درجہ حاصل کیا ہے،وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدام "امریکہ، متحدہ عرب امارات اور ہندوستان کی فوجی قوتوں کے درمیان مشترکہ تربیت، مشقوں اور ملٹری ٹو ملٹری تعاون کے ذریعے بے مثال تعاون کی اجازت دے گا۔
یہ عہدہ سوڈانی خانہ جنگی میں اس کے کردار، روس سے اس کے اقتصادی روابط اور چین کے ساتھ فوجی تعلقات پر کشیدگی کے باوجود متحدہ عرب امارات کو اپنے کیمپ میں رکھنے کی امریکہ کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔امریکہ متحدہ عرب امارات پر زور دے رہا ہے کہ وہ سوڈان میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے لیے اپنی فوجی مدد کو کم کرے،

توقع ہے کہ وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے اعلیٰ عہدیدار، بریٹ میک گرک اس ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر اماراتی حکام کے ساتھ ایک میٹنگ کریں گے تاکہ گروپ کے لیے متحدہ عرب امارات کی فوجی مدد پر تبادلہ خیال کیا جا سکے،

صرف دو سال پہلے، متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ نہیان نے بائیڈن کے ساتھ بات کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ امریکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے قریب پہنچ رہا ہے اور یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کو لگام دینے میں ناکام ہو رہا ہے۔ اپنی طرف سے، امریکہ نے متحدہ عرب امارات پر الزام لگایا کہ روس کو امریکی پابندیوں کو پس پشت ڈالنے اور فوجی طور پر چین کے قریب آنے کی اجازت دی گئی۔متحدہ عرب امارات کا سب سے بڑا ہدف امریکہ کے ساتھ گہرے سیکورٹی تعلقات اور اقتصادی تعاون میں توازن پیدا کرنا ہے جبکہ سوڈان جیسے مقامات پر کام کرنے کے لیے اپنی خودمختاری کو مستحکم کرنا ہے۔

امریکی صدر بائیڈن اور اماراتی صدر شیخ محمد بن زید النہیان کے درمیان ملاقات کے بعد جاری ہونے والے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جلد اور بلا رکاوٹ امداد کی فراہمی پر زور دیا اور اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے عزم کو دہرایا، دونوں رہنماؤں نے سوڈان کے جنگ زدہ علاقے دارفور کی صورتِ حال پر تشویش کا بھی اظہار کیا ، دونوں رہنماؤں نے سوڈان کی فوج اور نیم فوجی دستوں ’ریپڈ سپورٹ فورسز‘ کے درمیان ہلاکت خیز لڑائی فوری بند کرنے اور سیاسی عمل شروع کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

امریکا کی نائب صدر اور ری پبلکن پارٹی کی صدارتی امیدوار کاملا ہیرس نے بھی شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی ہے،کاملا ہیرس نے شیخ محمد بن زید النہیان سے علیحدہ ملاقات کی، ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کاملا ہیرس نے ملاقات میں سوڈان کے تنازع پر اپنے شدید خدشات کا اظہار کیا۔کاملا ہیرس نے ایکس پر پوسٹ کرتےہوئے کہا کہ میں نے آج متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد سے ملاقات کی۔ ہم ایک ساتھ مل کر اپنی سیکیورٹی، ٹیک، اور اقتصادی شراکت داری کو بڑھا رہے ہیں ہم علاقائی استحکام کو مضبوط بنانے اور غزہ اور سوڈان میں سنگین انسانی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

Comments are closed.