واشنگٹن: امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو ایران کے جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ خطرے کے حوالے سے گہری تشویش ہے۔
انہوں نے یہ بات واشنگٹن میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، جہاں انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تفصیل سے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔سلیوان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو خدشہ ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو پُرامن مقاصد کے بجائے جوہری ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ ایران کی جانب سے یورینیئم کی افزودگی میں اضافے کے بعد یہ خدشات مزید گہرے ہو گئے ہیں، کیونکہ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف توانائی کی پیداوار کے لیے ہے، مگر امریکہ اس دعوے سے مطمئن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دوران ایران کے جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ خطرے سے آگاہ کیا تھا اور اس خدشے کو آج بھی برقرار رکھا ہے۔ جیک سلیوان نے یہ بھی کہا کہ ایران جوہری ہتھیار نہ بنانے کے اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ سکتا ہے، جو کہ عالمی امن کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہو گا۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایرانی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے سے ایران کی جوہری صلاحیت میں کمی آئی ہے۔ ان حملوں کی وجہ سے ایران کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کمزور ہوئی ہے اور اس سے ایران کی دفاعی پوزیشن متاثر ہوئی ہے۔سلیوان نے مزید کہا کہ یہ صورت حال سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے حوالے سے ایک معاون قدم ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ ایران کی کمزور پوزیشن عالمی سطح پر اس کے خلاف مزید دباؤ ڈالنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
جیک سلیوان نے شام میں ایرانی اثر و رسوخ کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ شامی صدر بشارالاسد کے زوال سے ایران کی علاقائی پوزیشن کو سخت دھچکا پہنچا ہے۔ اس سے ایران کا مشرق وسطیٰ میں اثر و رسوخ کم ہوا ہے، جس کے باعث ایران کی حکمت عملی اور طاقت پر بھی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔اس تمام صورتحال کے پیش نظر امریکہ نے عالمی سطح پر ایران کے جوہری پروگرام اور اس کی خطے میں بڑھتی ہوئی موجودگی کے حوالے سے سخت نگرانی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔