لاہور: نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے عوام پر ٹیکسز کا بوجھ ڈال کر پٹرول کو ناقابل استعمال بنا دیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 28 اگست کو پورے ملک میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہو گی، جو عوام کا اپنا فیصلہ ہے اور تاجر برادری نے اس ہڑتال کی مکمل حمایت کی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد، جن میں تاجر برادری، نجی اور سرکاری ملازمین شامل ہیں، نے متفقہ طور پر اس ہڑتال کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام کو کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا، جس کے باعث عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے اس ہڑتال کو روکنے کی کوشش کی تو اس کے نتیجے میں ملک میں انارکی پیدا ہو سکتی ہے۔
لیاقت بلوچ نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قیمتیں ناقابل برداشت حد تک بڑھ چکی ہیں، اور پٹرول، جو عوام کے لیے سستا ہو سکتا تھا، ٹیکسز کے بوجھ تلے دب کر ناقابل استعمال بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے ایک دوسرے کو بلیک میل کر رہی ہیں، جس سے عوام کے مسائل میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔لیاقت بلوچ نے یاد دلایا کہ جماعت اسلامی نے 14 دنوں تک دھرنا دیا تھا، جس کے دوران حکومت کے ساتھ مذاکرات ہوئے اور ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ آئی پی پیز (آئیندہ پیداوار کی پلانٹس) کے معاملات پر نظر ثانی کی جائے گی اور 30 دن کے اندر بجلی اور پٹرول کی قیمتوں کا تعین کیا جائے گا جو ان کی اصل قیمتوں کے مطابق ہوں۔ تاہم، لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت نے اس معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا، اور جماعت اسلامی کے دھرنے کو تسلیم کرنے کے باوجود، حکومت نے عوام کے مسائل کو نظر انداز کیا۔
لیاقت بلوچ نے تاجر برادری، دکانداروں اور ایکسپورٹرز پر عائد پابندیوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان پابندیوں کو ختم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر شٹر ڈاؤن ہڑتال کریں اور ایک پلیٹ فارم پر آکر اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کریں۔ لیاقت بلوچ نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے اس معاہدے پر عمل درآمد نہ کیا تو جماعت اسلامی ملک گیر احتجاج کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دے گی، جس میں اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ بھی شامل ہو سکتا ہے۔لیاقت بلوچ نے اس بات پر زور دیا کہ جماعت اسلامی عوام کے حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور حکومت کو مجبور کرے گی کہ وہ عوام کے مسائل کا حل نکالے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو جماعت اسلامی پورے ملک سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرے گی اور حکومت کو معاہدے پر عمل درآمد کے لیے مجبور کرے گی۔
لیاقت بلوچ کے اس بیان کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ جماعت اسلامی حکومت کے خلاف اپنی تحریک کو مزید تیز کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ جماعت اسلامی کی قیادت نے عوام کے مسائل کو اٹھانے اور حکومت کو ان مسائل کے حل کے لیے دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی نے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے دھرنا موخر کیا تھا، لیکن اب اگر حکومت نے عوام کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدگی نہیں دکھائی تو جماعت اسلامی ایک بار پھر عوام کی آواز بن کر میدان میں اترے گی۔یہ ہڑتال اور احتجاج حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتے ہیں، اور اس کا اثر ملک کی سیاسی صورتحال پر بھی پڑ سکتا ہے۔ عوام کی طرف سے اس ہڑتال کی بھرپور حمایت حکومت کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن سکتی ہے، اور حکومت کو اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی۔

Shares: