بکاؤ میڈیا. تحریر:سیدہ ام حبیبہ

0
110

قارئین محترم یہ الزامات ہم ہر روز کسی نہ کسی طرح سننے میں آتے ہیں.اس سال ٹویٹر پہ. الیکٹرانک میڈیا گروپس اور پرسنز کے خلاف بیسوں ٹرینڈز چلے.
میڈیا کا کردار اور میڈیا کی اہمیت سے کسی طور انکار ممکن نہیں.میڈیا کی تقسیم مہذب ممالک میں الیکٹرانک پرنٹ اور سوشل میڈیا جیسے پلیٹ فارمز کی صورت میں کی جاتی ہے جبکہ بدقسمتی سے ہمارے یہاں یہ میڈیا حکومتی ، اپوزیشن، اور پیڈ سوشل میڈیا ٹیمز.
میڈیا کا حقیقی کردار تو آگہی پیدا کرنا اور حکومتی کارکردگی پہ کڑی نگاہ رکھنا ہے اور ساتھ ہی حکومتی کارکردگی کو عوام کے سامنے لانا بھی ہے.تمام منصوبوں اور شعبہ جات کے متعلق ماہرین کو چینلز پہ بلانا اور حکومتی نمائندوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنا ہے.اور اپوزیشن کی توجہ دلانا کہ کس طرح ایوان میں ان معاملات پہ عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے جواب طلبی کریں.

مگر افسوس کہ میڈیا ہاؤسز یا تو حکومتی اشتہارات کے سامنے بے بس ہیں یا اپوزیشن کے زرخرید غلام.
آپ کوئی بھی چینل لگا کر دیکھ لیں یا تو حادثات کی خبریں ہیں یا ایک محسوس طریقے سے حکومت یا اپوزیشن کے حق میں راۓ سازی بلکہ کھلم کھلا جانبدار سوالات پہ مبنی پروگرامز کیے جاتے ہیں جن میں منصوبے اور ملکی ترقی تو نظر نہیں آتی دونوں طرف کے راہنما ذاتیات پہ واہیات گفتگو کرتے دکھائی دیتے ہیں. لڑائی جھگڑے میں اصل موضوع کھو جاتا ہے اور اسی لڑائی سے کوئی اگلے پروگرام کے لیے سکینڈل اخذ کر لیا جاتا ہے.
حکومتی نمائندے چند چینلز سے نالاں ہیں تو اسکے پیچھے واضح دلائل ہیں.عمران خان پہ گلالئ الزام لگائے تو ایک میڈیا گروپ گھنٹوں پرائم ٹائم شو کرتا اس موضوع پہ وہیں زبیر عمر کی ویڈیو پہ وہی میڈیا گروپ کہتا ہے یہ زبیر صاحب کی ذاتی زندگی ہے ہم دخل نہیں دے سکتے حالانکہ عمران خان اس وقت اقتدار میں نہ تھے جبکہ زبیر صاحب کا سکینڈل انکی گورنری کے عہد کا تھا.

اسی طرح اپوزیشن ایک دو میڈیا ہاوسز پہ جانبداری کا الزام لگاتی ہے تو وہ بھی درست ہے کیونکہ وہ چینلز اپوزیشن کے دورِحکومت میں اشتہارات نہ ملنے پہ اپوزیشن کے خلاف کوئی وار ضائع جانے نہیں دیتا.بلکہ ایک چینل تو حکومتی کارکن کی ملکیت ہے.
اب آتے ہیں پیڈ سوشل میڈیا ٹیمز کی طرف جن کو سیاسی جماعتیں تنخواہ دیتی ہیں کہ وہ ان کے حق میں کیمپئن کریں.یہاں خطرناک بات یہ ہے کہ پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے صحافی اور اینکر پرسنز ان سیاسی میڈیا ہاوسز کے پیڈ ملازمین بن جاتے ہیں.

وہی اینکرز اپنی ایک سیاسی جماعت کے ورکرز بن کر یکطرفہ کیمپئنز چلاتے ہیں.یہی یکطرفہ کیمپئننگ انکی صحافت کا جنازہ بن جاتی ہے.سوشل میڈیا ٹیمز کے یہ ممبرز جب الیکٹرانک میڈیا پہ بیٹھتے اور یکطرفہ اور جانبدار پروگرام کرتے ہیں تب دل. بے ساختہ پکارتا ہے بکاؤ میڈیا.ابھی بھی چند صحافی ان پروپیگنڈہ چینلز میں رہ کر عوام کی نمائندگی کو کوشش میں ہیں.اللہ ان کا حامی و ناصر ہو.اور دعا ہے پاکستان میں حقیقی صحافت ابھرے اور ملکی ترقی میں متحرک قوت بنے.آمین

Leave a reply