لاہور: لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ڈی جی ایل ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل، طاہر فاروق نے پہلی بارش کے بعد بائیکر لین کے پینٹ کے خراب ہونے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے چیف انجینئر کو انکوائری کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس معاملے میں پینٹ کمپنی کو کسی قسم کی ادائیگی نہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جب کہ کنٹریکٹر کمپنی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔
ایل ڈی اے کے ترجمان کے مطابق، ایل ڈی اے کی ٹیکنیکل کمیٹی کے چیف انجینئر، اسرار احمد اور پینٹ کمپنی کی ٹیم آپس میں رابطے میں ہیں۔ اس وقت پینٹ کمپنی کو کسی بھی قسم کی ادائیگی نہیں کی جا رہی۔ بائیکر لین کے پائلٹ پراجیکٹ پر ٹیسٹ رن کے طور پر اورنج اور گرین رنگوں کا استعمال کیا گیا تھا تاکہ وزیبلٹی اور انڈیکیشن کو بہتر بنایا جا سکے۔کنٹریکٹر کمپنی نے پائلٹ پراجیکٹ میں مقامی مینوفیکچرڈ پینٹ استعمال کیا تھا اور اس کے ساتھ ایک سال کی مینٹیننس گارنٹی بھی دی تھی۔ اس گارنٹی کے تحت مقامی کمپنی ایک سال تک پینٹ کی مرمت، بحالی اور بہتری کی ذمہ دار ہے۔
سوشل میڈیا پر بائیکر لین کے پینٹ پر کروڑوں روپے خرچ ہونے کے بارے میں جو خبریں گردش کر رہی تھیں، ان کی تردید کی گئی ہے۔ ایل ڈی اے نے وضاحت کی کہ بائیکر لین کے پائلٹ پراجیکٹ کے لیے کم قیمت پر مقامی کمپنی کا مینوفیکچرڈ پینٹ استعمال کیا گیا تھا۔ مقامی پینٹ کی ایک سال کی فری مرمت و بحالی کی لاگت 153 روپے فی مربع فٹ ہے، جبکہ امپورٹڈ پینٹ کی لاگت 1270 روپے فی مربع فٹ ہوتی۔ اگر امپورٹڈ پینٹ استعمال کیا جاتا، تو لاگت میں 8 سے 10 گنا اضافہ ہوتا۔ کنٹریکٹر نے متاثرہ حصوں پر پینٹ کا دوبارہ کام شروع کر دیا ہے۔
ڈی جی ایل ڈی اے طاہر فاروق نے پینٹ کے معیار کو جانچنے کے لیے ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس کمیٹی کا مقصد بائیکر لین کے پائلٹ پراجیکٹ میں استعمال ہونے والے پینٹ سمیت تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لینا ہے۔ ٹیکنیکل ٹیم پینٹ کی بائنڈنگ کوالٹی اور دیگر معیارات کو بہتر بنانے کے لیے پینٹ بنانے والی کمپنی سے رابطے میں ہے۔اب تک پائلٹ پراجیکٹ کے کنٹریکٹر کمپنی کو پینٹ کی مد میں کوئی ادائیگی نہیں کی گئی۔ ٹیکنیکل کمیٹی کی رپورٹ اور پینٹ کے معیار کا جائزہ لینے کے بعد ہی کوئی ادائیگی کی جائے گی۔
ڈی جی ایل ڈی اے طاہر فاروق کی قیادت میں بائیکر لین کے پینٹ کے معیار کو بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں، اور کنٹریکٹر کمپنی کو اس معاملے میں جوابدہ ٹھہرایا جا رہا ہے۔ پائلٹ پراجیکٹ کی جانچ کے بعد ہی مزید اقدامات کیے جائیں گے۔