بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان کی اہم ملاقات، آئینی ترامیم پر تبادلہ خیال

bilawal aur molana

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے وفد کے ہمراہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پر اہم ملاقات کی۔ اس ملاقات میں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے وفد کے درمیان ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور آئندہ کی قانون سازی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔پیپلز پارٹی کے وفد میں اراکین قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ، سید نوید قمر، میئر کراچی مرتضی وہاب، اور چیئرمین بلاول کے پولیٹیکل سیکریٹری جمیل سومرو شامل تھے۔ جبکہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عبدالواسع، مولانا مصباح الدین، سینیٹر کامران مرتضی، مولانا اسد محمود، اور انجینئر ضیاالرحمان نے ان کی معاونت کی۔
ملاقات کے بعد سید خورشید احمد شاہ اور سید نوید قمر نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی جن بلوں پر متفق ہیں، ان پر مزید مشاورت کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ پاکستان کے عوام کے مفاد میں ملک، قوم، آئین اور قانون کے مطابق اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے تحت قانون سازی کی جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پارلیمنٹ کا حق ہے کہ وہ قانون سازی کرے اور کوئی بھی انہیں اس حق سے محروم نہیں کر سکتا۔ ان کا مقصد پارلیمنٹ کو مزید طاقتور بنانا ہے، اور جب دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ متفق ہوں گی، تو دیگر جماعتوں سے بھی بات چیت کی جائے گی۔
سید نوید قمر نے کہا کہ اسپیشل کمیٹی میں مولانا فضل الرحمان نے بھی شرکت کی اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی وہاں موجود تھے۔ ملاقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ تمام شقوں کو جن پر کسی کو اعتراض ہے، الگ کیا جائے اور آخر میں ایک متفقہ مسودہ پارلیمانی طریقہ کار کے تحت پیش کیا جائے۔ دونوں جماعتوں نے آئینی ترمیمات پر وقت دینے اور تمام پارٹیوں بشمول حکومت اور حزب اختلاف کو اس میں شامل کرنے پر اتفاق کیا۔ ملاقات کی ایک اہم بات یہ تھی کہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی دونوں آئینی عدالت بنانے کی خواہاں ہیں، اور اس کی تفصیلات پر بعد میں مل بیٹھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔یہ ملاقات دونوں جماعتوں کے درمیان مضبوط تعاون اور آئینی اصلاحات پر مشترکہ موقف کی عکاسی کرتی ہے، اور اس بات کا اشارہ ہے کہ آئندہ قانون سازی کے عمل میں ایک معقول اور متفقہ راستہ اختیار کیا جائے گا۔

Comments are closed.