مزید دیکھیں

مقبول

اوکاڑہ: ریسکیو 1122 نے گزشتہ ماہ 4567 ایمرجنسی کالز پر رسپانس کیا

اوکاڑہ (نامہ نگار ملک ظفر) ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر انجینئر...

امریکا کی جانب سے لبنان کی فوجی امداد بحال

امریکا نے مشرق وسطیٰ کے ملک لبنان کی فوج...

عائشہ ٹاکیہ کے شوہر کیخلاف مقدمہ درج،اداکارہ کا شدید ردعمل

ممبئی: بالی ووڈ کی سابق اداکارہ عائشہ ٹاکیہ کے...

قحبہ خانے پر چھاپہ،نازیبا حالت میں مرد و عورتیں گرفتار

قصور ڈی پی او قصور کی ہدایت پر جرائم...

بلاول بھٹو کا آئینی ترامیم پر ردعمل: پیپلز پارٹی کی اصلاحات اور مولانا فضل الرحمان کی مشاورت ضروری

اسلام آباد — آئینی ترامیم کے ڈرافٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بیان دیا ہے کہ میڈیا میں شائع ہونے والا ڈرافٹ اصل نہیں ہے۔ بلاول بھٹو نے وضاحت کی کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ڈرافٹ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، اور اس پر مولانا فضل الرحمان سے بات چیت کی گئی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر زور دیا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے آئینی عدالت کے قیام کا وعدہ پرانا ہے، اور میثاق جمہوریت کے 90 فیصد نکات پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے افتخار چوہدری کے دور میں پارلیمان کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے منشور میں عدالتی اصلاحات شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں پیپلز پارٹی کے پاس اسمبلی میں دو تہائی اکثریت نہیں ہے، اس لیے مشاورت اور اتفاق رائے کے لیے مولانا فضل الرحمان کی ضرورت ہے۔ بلاول بھٹو نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ پیپلز پارٹی کا تیار کردہ ڈرافٹ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ شیئر کیا جائے گا، اور مولانا بھی اپنا ڈرافٹ تیار کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پارٹی کا مقصد یہ ہے کہ آئینی ترامیم مکمل اتفاق رائے سے کی جائیں، اور پی ٹی آئی کو بھی اس عمل میں شامل کیا جانا چاہیے۔یہ بیان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پیپلز پارٹی آئینی ترامیم کے حوالے سے ایک جامع اور متفقہ راستہ اختیار کرنے کی خواہاں ہے، جس میں تمام اہم اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت شامل ہو۔