بلاول کا پی ٹی آئی پر عدالتی اور پارلیمانی نظام روکنے کا الزام

0
111

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا ہے کہ آئینی عدالتوں کے قیام کا بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ آئینی عدالتوں کی ضرورت کے حوالے سے باتیں میثاق جمہوریت میں کی گئی تھیں، اور وہ اس معاملے پر تمام جماعتوں کے اتفاق رائے کے خواہاں ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہوں نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقات میں اس بات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "اتفاق رائے بنانے کے لیے دوسروں کے موقف کو سننا چاہیے۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدالتی اصلاحات بہت ضروری ہیں اور یہ کام بہت پہلے ہونا چاہیے تھا۔ بلاول نے مزید کہا کہ جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) کا آئین سازی میں ہمیشہ مثبت کردار رہا ہے، اور وہ ان کے ساتھ اتفاق رائے پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

پی پی پی کے چیئرمین نے اس بات کا ذکر کیا کہ اگر مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مشاورت کامیاب نہیں ہوئی تو وہ اپنی جماعت کے نمبرز پورے کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ "فضل الرحمان اور ہم نے آئینی ترمیم کا مسودہ مسترد کردیا ہے،” اسد قیصر کے حوالے سے یہ بیان دیتے ہوئے بلاول نے کہا کہ "تمام صدور اور وزرائے اعظم کی تقریریں نکال کر دیکھیں، سب نے عدالتی اصلاحات کی بات کی ہے۔”بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ "بانی پی ٹی آئی کو اپنی ذات کے سوا بھی سوچنا چاہیے۔” ان کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کا کام کسی کو جیل میں رکھنا نہیں ہے، اور یہ بات اہم ہے کہ آئینی عدالتوں کے قیام کا بانی پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں۔ بلاول نے پی ٹی آئی پر الزام لگایا کہ وہ نہ تو عدالتی نظام کو چلنے دینا چاہتی ہے اور نہ ہی پارلیمان کو۔یہ بیان بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں ایک اہم حیثیت رکھتا ہے، جہاں سیاسی جماعتیں آئینی اصلاحات اور عدلیہ کے کردار پر غور کر رہی ہیں۔ ان کی کوششیں نہ صرف پی پی پی کی سیاسی حکمت عملی کی عکاسی کرتی ہیں بلکہ مستقبل کی سیاسی سمت کا تعین کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

Leave a reply