بلاول کی دھواں دھار پریس کانفرنس، اعلیٰ افسران چھٹی پر،اہم انکشافات مبشر لقمان کی زبانی

0
44
سیلاب سے اموات،نقصانات،مگر سیاستدان آپس کی لڑائیوں میں مصروف، مبشر لقمان پھٹ پڑے

بلاول کی دھواں دھار پریس کانفرنس،شدید دباؤ پر آئی جی سندھ سمیت اعلیٰ افسران چھٹی پر،اہم انکشافات مبشر لقمان کی زبانی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ انتہائی اہم پریس کانفرنس بلاول زرداری کی ابھی ہوئی ہے، مجھے یقین ہے کہ بہت لوگوں نے دیکھا بھی ہو گا، اگر میرے سے کوئی پوچھے تو میں کہوں گا کہ یہ سب سے اہم پریس کانفرنس اس سال کی ہے کیونکہ یہ بہت چیزوں کو متعین کر رہی ہے.

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بلاول زرداری نے بہت سی چیزوں کو کلیئر بھی کر دیا ہے اور بہت سی چیزوں سے پردہ بھی اٹھا دیا ہے،اور لگتا یہ ہے کہ حکومت کے لئے بہت شدید قسم کے مسائل پیدا ہونے جا رہے ہیں،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کور کمانڈر کراچی کو حکم دیا ہے کہ کراچی واقعہ کی تحقیقات کریں، جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی نہیں پتہ تھا کہ یہ ہوا ہے اور کسی کے کہنے پر ہوا یا نہیں، حیرانی تو ہوئی ان کو، سوال یہ پیدا ہوا ہے کہ ہوا کیا، آئی جی سندھ دو ماہ کی رخصت پر چلے گئے، آٹھ ڈی آئی جیز نے رخصت کے لئے اپلائی کر دیا، ان میں سے کئی لوگ کہتے ہیں کہ ہم پولیس فورس چھوڑنے کو تیار ہیں اگر زبردستی ڈیوٹی کروائی گئی تو، سندھ کے اندر بہت بڑا ایڈمنسٹریٹو بحران پیدا ہو گیا ہے جب پولیس فورس نے ہتھیار ڈال دیئے کہ ہم کام نہیں کر رہے ، اس کا مطلب ہے کہ ان کے اوپر سیاسی پریشر ہین، جو چیز سمجھ آ رہی ہے کہ انکے اوپر اور اداروں کے پریشر ہین، یہ پریشر کیوں ڈالوائے گئے یہ تو انکوائری میں ہی پتہ چلے گا،لیکن میرا خیال ہے کہ انکوائرئ یہاں پر ختم نہیں ہو گی کہ کس کے کہنے پر یہ ہوا،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ سیکٹر کمانڈر کا نام آ رہا ہے، زبیر عمر کی ایک آڈیو لیک ہوئی، وہ سیکٹر کمانڈر کا نام لے رہے تھے، جس کا انہوں نے نام لیا اس سے بھی پوچھا جائے گا، یہ سیاسی مسئلہ ہو گیا ہے اسکی رپورٹ خفیہ نہیں رہے گی بلکہ بپلک کرنا پڑے گی

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ بلاول زرداری نے کہا کہ مریم نواز اور انکے رہنما کیپٹن ر صفدر کے ساتھ پیش آنے والے وااقعہ پر انتہائی شرمندہ ہوں اور کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوں، صبح سویرے انکے ہوٹل میں انکو ہراساں کرنا شرمناک اور گرفتار کرنا سندھ کے عوام کی توہین ہے، یہ بلاول نے دو تین بار ریپیٹ کیا، بلاول کا کہنا تھا کہ حکومت کسی کی بھی ہو سکتی ہے ،پی ٹی آئی، یا پیپلز پارٹی کے بعد کسی کی ہو سکتی ہے لیکن سندھ کے صوبے کو چلنا ہے،اور یہ ہماری روایات ہیں، وہ میزبانی میں پی ڈی ایم کے جلسے میں آئے تھے، رات کے دو بجے آئی جی کے گھر کا گھیراؤ کیا گیا، وہ کون دو لوگ تھے جو آئی جی کو نا معلوم مقام پر ساتھ لے گئے، اسکا مطلب ہے کہ بلاول کو پتہ ہو گا ، آئی جی نے بریف کر دیا ہو گا، اب انکوائری کے بعد پردے اٹھیں گے جن کی بلاول پردہ داری کر رہے ہیں، انہوں نے پریس کانفرنس کے شروع اور آخر میں دو بار کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ واقعہ کی تحقیقات کروائیں،اب آرمی چیف کی تحقیقات بنتی ہیں، جنرل فیض کی طرف سے تحقیقات بنتی نہیں جب ان کا ادارہ آ گیا،یا ملوث ہے تو انکے سپیریئر نے انکوائری کرنی ہے،

بلاول نے کہا کہ پولیس کے اعلیٰ افسران رخصت پر جا رہے ہیں کیونکہ کیپٹن صفدر کی گرفتاری انکی عزت کا معاملہ بن چکا ہے، پولیس کی عزت میری عزت ہے، میں آڑے ہاتھوں لیتا رہا ہوں پولیس ریفارمز نہ ہونے کی وجہ سے لیکن یہ بالکل بھی ناقابل برداشت ہے، پولیس ایک ایسا ادارہ ہے جو غیر سیاسی طرز پر فعال رہے ہم نہیں چاہتے کہ یہ سیاسی ہو لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ کہیں اور سے مداخلت برداشت کریں، ڈی جی آئی ایس آئی، آرمی چیف قانون کے مطابق تحقیقات کام کریں،پولیس کا کام صوبے کا امن قائم رکھنا ہے، بے چین کرنا نہیں

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ آج بلاول زرداری نے لے لیا نام آرمی چیف جنرل قمر جاوہد باجوہ کا اور جنرل فیض حمید کا نام لے لیا، اسکا مطلب یہ ہے کہ کافی دن سے ہم تجزیہ کر رہے تھے نواز شریف کا بیانیہ ایک طرف، وہ اسٹیبلمشنٹ کا نام لے رہے ہیں پی پی نہیں لے گی ، آج وہ بات ختم ہو گئی، آج بلاول نے اپنے آپ کو نواز شریف کے ساتھ وہاں بٹھا دیا، یہ کون کر رہا ہے، کیا کوئی حکومت کے لئے مشکل پیدا کر رہا ہے یا اپوزیشن کو تنگ کر رہا ہے، پی ڈی ایم کے جتنے بھی محرکات ہو رہے ہیں وہ مس ہینڈل ہو رہے ہیں، لاہور میں ٹریفک جام ہو رہی تھی، گوجرانوالہ میں لوگوں کو روکا بھی جا رہا تھا اور جانے بھی دیا جا رہا تھا ایسا کون کر رہا تھا، اس کا بھی کبھی نہ کبھی پتہ چلا جائے گا .

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ کوئٹہ جلسے پر بھی بلاول زرداری نے تحفظات کا اظہار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ میرا وزٹ ہے،گلگت کا،میں وہاں جاؤں گا اور کوشش کروں گا کہ کوئٹہ میں شرکت کروں، اگر کوئی پرابلم ہوئی جیسے گلگت یا چترال میں موسم خراب ہو جاتا ہے فلائٹ کے لئے، اگر کوئی مجبوری ہوئی تو نواز شریف کی طرح ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کروں گا، کوئٹہ کا جلسہ بہت ہی بڑا جلسہ ہو گا کیونکہ وہاں پر دو قسم کی آبادی ہے، ایک بلوچ لوگ ہیں اور دوسرے پٹھان، انکی آبادی ففٹی ففٹی ڈیوائڈ ہیں اور سب ایک ہی پیج پر ہیں، وہاں‌پر اسفند یار ،مولانا فضل الرحمان، مینگل، زہری، پی پی سب ہیں، کوئٹہ کے جلسے میں بلوچستان کی پوری نمائندگی متوقع ہے، یہ ایک بہت بڑا پی ڈی ایم کا جلسہ ہو گا حکومت کے خلاف مجھے لگتا ہے کہ جس طرح محرکات ہو رہے ہیں کہ شاید وفاقی حکومت کو کوئی ایڈوائز کر رہا ہے کہ سندھ میں گورنر راج لگا دیں، لگا دیں لیکن اسکا فائدہ نہیں ہو گا

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرز پر جس نہج پر یہ چیزیں جا رہی ہیں کیونکہ حکومت ابھی تک بیسک غلطی کر رہی ہے اپوزیشن کو مذاکرات میں انگیج نہیں کر رہی، بلاول زرداری نے کلیئر کہہ دیا کہ سی پیک اتھارٹی کے حوالہ سے جو قانون آ رہا ہے اسکی وہ مخالفت کریں گی، عاصم سلیم باجوہ کے بارے میں کہہ دیا کہ ان پر کرپشن کے الزامات ہیں، ان کے سی پیک چیئرمین بننے پر تحفظات ہیں، میں نے ایک ویڈیو میں کہا تھا کہ نیب اور ایف آئی اے سے انہیں استسنیٰ نہیں ہونا چاہئے یہی بات آج بلاول زرداری نے کی ہے،لگتا یہ ہے کہ ہم کسی پولیٹکلی ایمرجنسی کی طرف بڑھ رہے ہیں آنے والے دنوں میں سیاسی حدت میں اضافہ ہو گا،کسی قومی حکومت کے قیام کی بات ہو جائے جس میں ہر پارٹی کا ٹیکنو کریٹ اس میں ہوں اور جس طرح ہمارا نظام چل رہا ہے اسکو کافی مشکل پیش آ رہی ہے، حکومت کے اندر جو لوگ ہیں انہوں نے بھی چیلنجز میں اضافہ کر دیا ہے.

Leave a reply