قومی اسمبلی میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے سے متعلق بل منظور کر لیا گیا۔ یہ بل رومینہ خورشید عالم کی طرف سے پیش کیا گیا جس میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں اور دیگر مراعات بڑھانے کی تجویز دی گئی تھی۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن کی طرف سے شدید شور شرابہ اور احتجاج کیا گیا۔ اپوزیشن ارکان نے بل کے متن پر سوالات اٹھائے اور اسے عوامی مفاد کے خلاف قرار دیا۔ ان کا موقف تھا کہ جب عوام اقتصادی مشکلات کا شکار ہیں، ایسے وقت میں پارلیمنٹ کے اراکین کی تنخواہوں میں اضافہ مناسب نہیں ہے۔
دریں اثنا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن شاہد خٹک نے اجلاس کے دوران کورم کی نشاندہی کی، جس کی وجہ سے اجلاس میں وقفہ کر دیا گیا۔ شاہد خٹک نے کہا کہ جب تک تمام اراکین ایوان میں موجود نہیں ہوتے، اجلاس کی کارروائی آگے نہیں بڑھنی چاہیے۔
دوسری جانب، عوامی حلقوں میں اس بل پر مختلف ردعمل سامنے آ رہے ہیں۔ کچھ افراد اسے پارلیمنٹ کے اراکین کی فلاح کے لیے ضروری سمجھتے ہیں، جبکہ دیگر اس کو عوامی پیسوں کا غلط استعمال قرار دے رہے ہیں۔
علاوہ ازیں چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کے تقرر سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے خطوط لکھ دیئے ہیں ، ایاز صادق کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اور حکومت سے پارلیمانی کمیٹی کے لیے نام مانگے ہیں، پتہ چلا ہے آج کسی جج نے پارلیمان کی تباہی جیسے ریمارکس دیئےہیں ،کسی کو بھی پارلیمان سے متعلق ایسی بات کرنے کا اختیار نہیں،ان کے مطابق 2013 میں بھی جعلی پارلیمان تھا ،2018میں پارلیمان ٹھیک تھا اور2024 میں پھر جعلی ہو گیا.