بھارتی پارلیمنٹ نے پیسے کے ذریعے کھیلے جانے والے آن لائن گیمز پر پابندی عائد کرنے کا بل منظور کرلیا، جس کے بعد فینٹسی گیمنگ انڈسٹری شدید خطرات سے دوچار ہوگئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے اس اقدام کو مالی نقصان کے ’انتہائی خطرات‘ اور انسانی نفسیات پر منفی اثرات کی بنیاد پر ضروری قرار دیا۔پابندی سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اور ہزاروں نوکریوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ اس صنعت میں ٹائیگر گلوبل اور پیک ایکس وی پارٹنرز سمیت متعدد غیر ملکی سرمایہ کار شامل تھے، جس کی مالیت 2029 تک 3.6 ارب ڈالر تک پہنچنے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔
بل کے مطابق ’نقصان دہ‘ آن لائن گیمز، ان کی تشہیر اور ان سے متعلق مالی لین دین پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔ وفاقی وزیر آئی ٹی اشونی ویشنو نے کہا کہ سماجی برائیوں کے خلاف سخت اقدامات حکومت اور پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے۔ایوانِ بالا سے بھی منظور ہونے والا یہ ’’پروموشن اینڈ ریگولیشن آف آن لائن گیمنگ بل 2025‘‘ اب صدر کے دستخط کے بعد قانون بن جائے گا، جو عموماً رسمی کارروائی سمجھی جاتی ہے۔
بھارتی گیمنگ کمپنیوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گی۔
قرضہ لیکر پاکستان اسٹیل ملز ملازمین کے بقایا جات کی ادائیگی کا فیصلہ
پاکستان اور بنگلہ دیش میں صنعتی تعاون بڑھانے پر اتفاق
امریکی عوام کی اکثریت فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے حق میں، سروے
برطانوی وزیر اعظم کا شہباز شریف کے نام خط، سیلاب متاثرین سے اظہارِ ہمدردی